کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 85
ایک حادثہ عظیم سمجھا جاتا ہے۔ خلیفہ ہارون الرشید نے یزید بن مزید کو صوبہ آرمینیا کی گورنری پر مامور کر کے روانہ کیا اور وہ اس سے پہلے صوبہ آذربائیجان کا عامل تھا۔ اب صوبہ آرمینیا بھی اس کی حکومت میں شامل کر دیا۔ ادھر خزیمہ بن خازم کو نصیبین میں اہل آرمینیا کی امداد کے لیے متعین کیا۔ یزید و خزیمہ کی فوجوں کے حدود آرمینیا میں داخل ہوتے ہی اہل خزر آرمینیا کو چھوڑ کر بھاگ گئے اور اسلامی فوج نے دوبارہ اپنا قبضہ و تسلط قائم کیا۔ امام موسیٰ کاظم ابن امام جعفر صادق کو ہارون الرشید نے احتیاطاً بغداد ہی میں قیام رکھنے پر مجبور کیا تھا اور علویوں کے خروج سے خائف ہو کر ان کو بغداد سے نکلنے کی اجازت نہیں دیتا تھا۔ اسی سال یعنی ۲۵ ماہ رجب بروز جمعہ ۱۸۳ھ کو امام موسیٰ کاظم فوت ہو کر بغداد میں مدفون ہوئے (یہ شیعوں کے ساتویں امام مانے جاتے ہیں ) ان کی اور امام محمد تقی کی قبریں ایک گنبد کے نیچے بغداد میں موجود ہیں جو کاظمین کے نام سے مشہور ہے۔ ابراہیم بن اغلب اور شہر عباسیہ: اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ ہارون الرشید نے صوبہ افریقیہ کی حکومت پر محمد بن مقاتل بن حکیم کو ہرثمہ بن اعین کے مستعفی ہونے کے بعد بھیج دیا تھا۔ یہ محمد بن مقاتل ہارون الرشید کا رضاعی بھائی تھا۔ اس نے جا کر اہل افریقیہ کی بغاوت کو فرو کیا۔ یہ بغاوت ہرثمہ بن اعین کے افریقیہ سے جدا ہوتے ہی نمودار ہو گئی تھی۔ محمد بن مقاتل نے نہایت ہوشیاری اور قابلیت کے ساتھ اہل افریقیہ کو مطیع کیا۔ لیکن وہ لوگ طاقت کے آگے مجبور ہو کر خاموش و مطیع تھے۔ دل سے وہ بغاوت پر آمادہ اور محمد بن مقاتل سے ناراض تھے۔ ان لوگوں کی بغاوت و سرکشی کا ایک خاص سبب یہ بھی تھا کہ وہ ولایت زاب کے عامل ابراہیم بن اغلب سے ہمیشہ مشورے لیتے رہتے تھے اور ابراہیم بن اغلب باغیوں کے سرداروں سے مخفی طور پر ساز باز رکھتا اور ان کو امداد پہنچاتا رہتا تھا۔ صوبہ افریقیہ کی مسلسل بغاوتوں کے سبب یہ حالت تھی کہ خزانہ مصر یعنی خراج مصر سے ایک لاکھ دینار سالانہ صوبہ افریقیہ کے مصارف اور اس پر حکومت قائم رکھنے کے لیے دیا جاتا تھا۔ یعنی صوبہ افریقیہ بجائے اس کے کہ سالانہ خراج بھیجے الٹا ایک لاکھ سالانہ خرچ کرا دیتا تھا۔ محمد بن مقاتل نے اگرچہ امن و امان قائم کر دیا، لیکن مصر کے خزانہ سے جو روپیہ دیا جاتا تھا وہ بدستور دیا جاتا رہا۔ اب ابراہیم بن اغلب نے درخواست بھیجی کہ مجھ کو صوبہ افریقیہ کا گورنر بنا دیا جائے۔ میں نہ صرف