کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 84
رہے تھے اور نہایت بے رحمی سے چن چن کر خوارج کو قتل کیا۔ یہاں تک کہ تیس ہزار آدمی اسی طرح مارے گئے اس کے بعد عیسیٰ مقام زرنج میں عبداللہ بن عباس نسفی کو مال غنیمت جمع کرنے کے لیے چھوڑ کر کابل و زابلستان تک بڑھتا چلا گیا۔
ابو خصیب وہب بن عبداللہ جو شہر نساء میں امان طلب کرنے کے بعد خاموش بیٹھا تھا میدان خالی دیکھ کر عہد شکنی پر مستعد ہو گیا اور باغیوں کا ایک گروہ کثیر اپنے گرد جمع کر کے اجیورو، نساء ، طوس اور نیشاپور پر قابض ہو گیا۔ ادھر حمزہ نے اپنی مختصر جمعیت سے گاؤں اور قصبوں پر چھاپے مارنے اور راستے لوٹنے شروع کر دے۔ غرض حمزہ اور وہب نے چار سال تک علی بن عیسیٰ اور اس کے ہمراہیوں کو چین سے نہیں بیٹھنے دیا۔ اس عرصہ میں بعض اوقات ابوخصیب نے مرد کا بھی محاصرہ کیا۔ آخر ۱۸۶ ھ میں ابو خصیب وہب کے مارے جانے سے خراسان میں امن و امان قائم ہو گیا اور علی بن عیسیٰ نے اہل خراسان پر سختی و تشدد شروع کیا۔
اسی سال ۱۸۲ھ میں عبدالرحمن بن عبدالملک بن صالح صائفہ کے ساتھ بغرض جہاد بلاد روم کی طرف روانہ ہوا۔ اسی زمانہ میں رومیوں نے اپنی بادشاہ قسطنطین کی وفات کے بعد اس کی ماں ملکہ ریبی کو عطشہ کے لقب سے تخت نشین کیا۔ ہارون الرشید کے رعب و اقتدار کا جو دربار قسطنطنیہ پر چھایا ہوا تھا، یہ نتیجہ ہوا کہ اس رومی ملکہ نے صلح کی سلسلہ جنبانی شروع کی اور اسلامی سرداروں کے پاس پیغامات بھیج کر ان کو صلح کی جانب مائل کیا، یہ وہ زمانہ تھا کہ فرانس کا بادشاہ شارلمین اٹلی کا ملک فتح کر چکا تھا اور مغربی روم پر قابض ہو کر مشرقی روم یعنی سلطنت قسطنطنیہ پر بھی دانت رکھتا تھا، اس لیے اس رومی ملکہ نے بڑی دانائی کے ساتھ ہارون الرشید کو جزیہ دینا منظور کر کے صلح کر لی اور اپنے آپ کو مغربی خطرہ کا مقابلہ کرنے کے قابل بنا لیا۔
صوبہ آرمینیا کا فساد :
۱۸۳ھ میں خاقان بادشاہ خزر کی لڑکی فضل بن یحییٰ کی طرف روانہ کی گئی مقام بروعہ میں پہنچ کر اتفاقاً یہ لڑکی مر گئی۔ اس کے ہمراہیوں نے واپس ہو کر اس کے باپ سے کہا کہ مسلمانوں نے مکر و حیلہ سے اس کو مار دیا ہے۔ خاقان نے یہ سن کر لشکر عظیم فراہم کیا اور بلاد اسلامیہ پر حملہ آوری کی غرض سے باب الابواب سے خروج کیا۔ صوبہ آرمینیا کا عامل سعید بن مسلم تاب مقاومت نہ لا سکا۔ خاقان نے صوبہ آرمینیا میں ایک لاکھ مسلمانوں کو قتل کر دیا اور ہزارہا مسلمانوں اور ان کی عورتوں بچوں کو گرفتار کر کے ایسی اذیتیں پہنچائیں جن کے سننے سے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ عالم اسلامی میں یہ واقعہ