کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 82
۱۷۹ھ کے ماہ رمضان میں خلیفہ ہارون الرشید نے عمرہ ادا کیا اور اسی احرام سے حج کیا، مکہ معظمہ سے عرفات تک پیادہ سفر کیا۔ اسی سال سیّدنا امام مالک بن انس نے ۷ ربیع الثانی کو بعمر ۸۴ سال وفات پائی اور اسی سال یعنی ماہ ذیقعدہ ۱۷۹ھ میں امام ابو حنیفہ کے بیٹے حماد نے وفات پائی۔
۱۸۰ھ میں ماوراء النہر کی طرف ترکوں اور مغلوں پر جہاد کرنے کے لیے فوجیں روانہ کی گئیں اور خراسان کی گورنری پر علی بن عیسیٰ بن ہامان کو مامور کیا گیا۔ اس تقرر کو ہارون الرشید کے وزیر اعظم یحییٰ بن خالد برمک نے ناپسند کیا اور علی بن عیسیٰ کی سخت مزاجی کی طرف توجہ دلائی، مگر ہارون نے یحییٰ کے مشورے کو نہیں مانا اور علی بن عیسیٰ کو خراسان روانہ کر دیا۔ یحییٰ بن خالد کو فطرتاً یہ بات پسند نہ تھی کہ اہل خراسان پر جو اس کا آبائی وطن تھا، ظلم و تشدد ہو۔ ادھر خراسان کی آئے دن کی بغاوتیں مجبور کرتی تھیں کہ ہارون کسی سخت گیر شخص کو خراسان کی حکومت سپرد کرے۔
اسی سال یعنی ۱۸۰ھ میں سخت زلزلہ آیا جس کے صدمہ سے اسکندریہ کے مینار گر پڑے، اسی سال ہشام بن عبدالرحمن سلطان اندلس کا انتقال ہوا اور اس کا بیٹا سلطان الحکم تخت نشین ہوا۔ اسی سال ابو بشر عمرو بن عثمان ملقب بہ سیبویہ جو علم نحو کا امام اور شہر بیضا بلاد فارس کا رہنے والا تھا، چالیس سال سے کچھ زیادہ کی عمر میں فوت ہوا۔
۱۸۱ھ میں خلیفہ ہارون الرشید نے بذات خود بلاد روم پر فوج کشی کی اور قلعہ صفصاف کو بزور شمشیر فتح کیا۔ اسی سال عبدالملک بن صالح نے انقرہ تک کا علاقہ فتح کر لیا۔ اسی سال رومیوں اور مسلمانوں میں اس بات کی تحریک ہوئی کہ رومی اپنے قیدیوں کو مسلمانوں کی قید سے آزاد کرا لیں اور اس کے معاوضہ میں مسلمانوں کو جو ان کی قید میں ہیں آزاد کر دیں ۔ یہ سب سے پہلی صلح دولت عباسیہ کی رومیوں کے ساتھ ہوئی۔ مقام لامس سے جو طرطوس سے بارہ فرسنگ کے فاصلے پر تھا، علماء د اعیان سلطنت اور تیس ہزار فوج مع باشندگان سرحد جمع ہوئے۔ والی طرسوس بھی آیا اور ہارون الرشید کے بیٹے قاسم المعروف بہ موتمن کے زیر اہتمام ایک بڑی شاندار مجلس منعقد ہوئی۔ رومی مسلمان قیدیوں کو جن کی تعداد تین ہزار سات سو تھی، لے کر آئے، ان کے معاوضہ میں موتمن نے عیسائی قیدیوں کو ان کے سپرد کر دیا۔
اسی سال ہرثمہ بن اعین افریقہ کی گورنری سے مستعفی ہو کر بغداد آیا اور ہارون الرشید کے رکابی دستہ فوج کا افسر مقرر ہوا، اور محمد بن مقاتل بن حکیم افریقہ کی گورنری پر بھیجا گیا۔
مامون کی ولی عہدی :
اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ ہارون الرشید نے ۱۷۵ھ میں اپنے بیٹے امین بن زبیدہ خاتون کو اپنا ولی عہد