کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 81
عطاف بن سفیان کی بغاوت : ۱۷۷ھ میں عطاف بن سفیان ازدی نے علم بغاوت بلند کر کے موصل اور اس کی نواحی ولایتوں پر قبضہ کر لیا اور گورنر موصل کو دار الامارت میں محصور و محبوس کر کے چار ہزار جنگ آوروں کو لے کر خراج وصول کرنا شروع کر دیا۔ یہ حالات سن کر ہارون خود بغداد سے فوج لے کر اس طرف گیا۔ عطاف آرمینیا کی طرف بھاگ گیا۔ ہارون نے موصل کی شہر پناہ کو منہدم کرا دیا اور بغاوت مصر اور بغاوت خراسان کی خبر سن کر فوراً بغداد واپس چلا آیا۔ عطاف آرمینیا سے شہر رقہ میں واپس چلا آیا اور یہیں سکونت اختیار کر کے خاموش زندگی بسر کرنے لگا۔ اسی سال عبدالرزاق بن حمید ثعلبی نے بلاد روم پر فوج کشی کی اور رومیوں کو سزا دے کر واپس آیا۔ بغاوت مصر : ۱۷۷ھ کے آخر میں خبر پہنچی کہ مصر میں بعض قبائل سرکشی پر آمادہ ہیں ۔ مصر کے گورنر اسحق بن سلیمان نے اس بغاوت کے روکنے کی کوشش کی، مگر ۱۷۸ھ میں باغیوں نے علم بغاوت بلند کر کے میدان میں نکل اسحق بن سلیمان کو شکست دی۔ اس زمانہ میں ہرثمہ بن اعین فلسطین کا عامل تھا۔ ہارون الرشید نے ہرثمہ کو لکھا کہ تم فوج لے کر مصر کی بغاوت فرو کرنے کے لیے جاؤ۔ ہرثمہ بن اعین نے مصر میں جا کر باغیوں کو مغلوب و منقاد کیا۔ ہارون الرشید نے مصر کی گورنری ہرثمہ بن اعین کو عطا کی، مگر پھر ایک ہی مہینے کے بعد ہرثمہ بن اعین کو مصر کی حکومت سے بر طرف کر کے عبدالملک بن صالح کو مصر کی حکومت سپرد کی۔ فتنۂ خوارج : جس زمانے میں مصر و شام و موصل وغیرہ میں بغاوتیں ہو رہی تھیں ، اسی زمانے میں خراسان کے اندر قیس بن ثعلبہ کے آزاد کردہ غلام حصین خارجی نے عَلم بغاوت بلند کر کے بد امنی پھیلا رکھی تھی۔ خراسان کے گورنر خالد بن عطا کندی نے داؤد بن یزید کو سیستان کا عامل بنایا تھا، اس نے عثمان بن عمارہ کو حصین خارجی کے مقابلہ پر روانہ کیا۔ حصین نے اس کو شکست دے کر بھگا دیا۔ اس کے بعد باد غیس، بوسنج اور ہرات کو لوٹ مار سے غارت کیا۔ اس کے بعد خالد کندی نے بارہ ہزار کا لشکر حصین کی گرفتاری پر مامور کیا، حصین نے صرف چھ سو آدمیوں سے اس بارہ ہزار کے لشکر کو شکست فاش دی اور برابر فساد و بدامنی پھیلاتا رہا، بار بار لڑائیاں ہوئیں مگر ہر لڑائی میں حصین نے لشکر خراسان کو شکست دی۔ آخر ۱۷۸ھ کے ابتدائی ایام میں حصین خارجی کے قتل ہونے سے خراسان میں امن و امان قائم ہوا۔ اسی سال یعنی ۱۷۸ھ میں زفر بن عاصم نے بلاد روم پر فوج کشی کی۔