کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 79
مجوسی النسل تھی۔ اسی سال یعنی ۱۷۰ھ میں اس کا دوسرا بیٹا محمد امین اس کی بیوی زبیدہ خاتون بنت جعفر بن منصور بن محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس کے بطن سے پیدا ہوا تھا۔ امین کا اتالیق فضل بن یحییٰ بن خالد بن برمک اور مامون کا اتالیق جعفر بن یحییٰ بن خالد بن برمک تھا۔ فضل کی خواہش یہ تھی کہ ہارون الرشید اپنے بیٹے امین کو اپنا ولی عہد بنائے اور جعفر اس کوشش میں تھا کہ مامون ولی عہد ہو۔ چونکہ امین ہاشمیہ کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا، نیز فضل کے ساتھ زبیدہ خاتون کی کوششیں بھی شامل تھیں ، جو ہارون الرشید کی چہیتی بیوی تھی۔ لہٰذا ۱۷۵ھ میں جب کہ امین کی عمر صرف پانچ برس کی تھی ہارون الرشید نے لوگوں سے امین کی ولی عہدی کی بیعت لی۔
اسی سال ۱۷۵ھ میں ہارون الرشید نے عباس بن جعفر بن محمد بن اشعث کو خراسان کی گورنری سے معزول کر کے خالد بن عطاء کندی کو مامور فرمایا۔
یحییٰ بن عبداللہ کا خروج :
اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ ادریس اور یحییٰ پسران عبداللہ بن حسن برادران محمد مہدی نفس زکیہ جنگ فخ سے فرار ہو گئے تھے۔ ادریس نے بلاد مغرب میں جا کر مراکش پر قبضہ کیا جس کا اوپر ذکر ہو چکا ہے۔ دوسری طرف یحییٰ بن بن عبداللہ نے دیلم میں خلافت عباسیہ کے خلاف خروج کیا۔ لوگوں نے ہر چہار سمت سے آ آکر بیعت کرنی شروع کی اور بہت بڑی زبردست طاقت ان کو حاصل ہو گئی۔ ہارون الرشید اس خبر کو سن کر بہت گھبرایا، اور پچاس ہزار زبردست فوج کے ساتھ فضل بن یحییٰ کو اس فتنہ کے فرو کرنے کے لیے روانہ کیا، ساتھ ہی فضل بن یحییٰ کو جرجان، طبرستان اور رے وغیرہ کی سند گورنری بھی دے دی۔
فضل بن یحییٰ نے بغداد سے روانہ ہو کر اور طالقان میں پہنچ کر یحییٰ بن عبداللہ کے نام ایک خط لکھا جس میں خلیفہ وقت کی طاعت و عظمت سے ڈرایا اور صلح کر لینے کی حالت میں انعام و جاگیر کی توقع دلائی، یحییٰ نے اس کے جواب میں لکھا کہ مجھ کو اس شرط سے صلح منظور ہے کہ ہارون الرشید اپنے قلم سے صلح نامہ لکھے اور اس پر فقہاء و قضاۃ اور سرداران بنو ہاشم کے دستخط بطور گواہ ثبت ہوں ۔ فضل بن یحییٰ نے ان تمام حالات سے ہارون الرشید کو اطلاع دی۔ ہارون الرشید بہت خوش ہوا اور اپنے ہاتھ سے صلح نامہ لکھ کر اور اس پر مندرجہ بالا شرط کے موافق دستخط کرا کر مع تحائف و ہدایا فضل کے پاس بھیج دیا۔ فضل نے یحییٰ بن عبداللہ کے پاس یہ صلح نامہ بھیجا۔ چنانچہ یحییٰ اور فضل دونوں بغداد کی طرف روانہ ہوئے۔ اس صلح میں والی دیلم کو بھی جس نے اپنے قلعہ میں یحییٰ بن عبداللہ کو قیام پذیر ہونے کا موقع دیا تھا اور ہر طرح ان کا معین و مدد گار تھا، دس لاکھ روپیہ اس شرط پر دینا منظور کیا گیا تھا کہ وہ عبداللہ کو صلح پر آمادہ کر دے۔