کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 779
آپ سے امداد کے خواہاں ہیں اور ظاہر ہے کہ آپ کے سوا ہم اور کسی سے خواہان امداد ہو بھی نہیں سکتے۔ آپ کو اگر بایزید خان یلدرم کے مسلمان اور ہمارے عیسائی ہونے کا خیال ہو تو آپ کو واضح رہے کہ بایزید خان کو اس طرف یورپ میں مسلسل فتوحات حاصل ہو رہی ہیں اور اس کی طاقت بڑی تیز رفتاری سے ترقی پذیر ہے، وہ بہت جلد اس طرف سے مطمئن اور فارغ ہو کر آپ کے مقبوضہ ممالک پر حملہ آور ہو گا اور اس وقت آپ کو اس کے زیر کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو گا۔ بایزید خان نے سلطان احمد جلائر اور قرا یوسف ترکمان کو جو آپ کے مفرور باغی ہیں اپنے ہاں عزت کے ساتھ مہمان رکھ چھوڑا ہے اور یہ دونوں باغی اس کو آپ کے خلاف جنگ کرنے اور مشورہ دینے میں برابر مصروف ہیں ۔ یہ بات بھی آپ کے لیے کچھ کم بے عزتی کی نہیں ہے کہ آپ آپ کے باغی سلطان بایزید خان کے پاس اس طرح عزت و اکرام کے ساتھ رہیں اور ان کو واپس طلب نہ کر سکیں ۔ پس مناسب یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ایشیائے کوچک پر حملہ کریں کیونکہ اس ملک کو قدرتی طور پر آپ کے قبضے میں رہنا چاہیے اور بایزید خان یلدرم کے فتنے سے ہم کو بچائیں ہم سے جو کچھ ممکن ہو گا آپ کی امداد کریں گے۔ قیصر کا یہ خط اگرچہ اپنی نفسانی اغراض پر مشتمل تھا اور تیمور ایسا بیوقوف نہ تھا کہ اس کی خود غرضانہ باتوں میں آ جاتا۔ لیکن اس خط میں باغیوں کی پناہ دہی کا تذکرہ کچھ ایسے الفاظ میں کیا گیا تھا جن کا تیمور کے دل پر کچھ نہ کچھ اثر ضرور ہوا۔ قیصر قسطنطنیہ کا یہ خط تیمور کے پاس اس وقت پہنچا جب کہ وہ دریائے گنگ کے کنارے پہنچ کر ہر دوار میں مقیم اور ہندوستان کے مشرقی صوبوں کی طرف بڑھنے کا قصد کر رہا تھا۔ قیصر قسطنطنیہ کے اس خط کو پڑھ کر اس نے بظاہر کوئی تسلی بخش جواب قاصد کو نہیں دیا بلکہ فوراً ہی اس کو رخصت کر دیا۔ مگر اس خط کے مضمون نے اندر ہی اندر اس کے دل پر ایسا اثر کیا کہ اس کا دل ہندوستان سے اچاٹ ہو گیا اور وہ ہندوستان کے اس نومفتوحہ ملک کو بلا کسی معقول انتظام کے ویسے ہی چھوڑ کر ہر دوار سے جلد جلد منزلیں طے کرتا ہوا پنجاب اور پنجاب سے سمر قند کی جانب روانہ ہوا۔ ہندوستان کے ایک لاکھ قیدی جو اس کے ہمراہ تھے اور سفر میں گراں باری کا موجب تھے اس نے راستے میں قتل کرا دیئے۔ سمر قند پہنچ کر اس نے خوب تیاری کی اور اس بات پر آمادہ ہو گیا کہ عثمانی سلطان سے اول دو دو ہاتھ کر کے اس بات کا فیصلہ کر لیا جائے کہ ہم دونوں میں سے کس کو دنیا کا فاتح بننا چاہیے۔ اس عرصہ میں تیمور کے پاس برابر یلدرم کی فتوحات کے حالات پہنچتے رہے اور وہ اپنے اس رقیب سے لڑنے پر مستعد ہوتا گیا۔ ادھر بایزید یلدرم قسطنطنیہ کے عیسائی قیصر کو اپنا باج گزار بنا کر اور ہنگرو آسڑیا کی فتوحات کو تکمیل تک پہنچا کر اپنے اس ارادے کی تکمیل پر آمادہ ہوا کہ شہر روما کو فتح کر کے سینٹ پیٹر کے مشہور گرجا میں اپنے گھوڑے کو دانہ کھلائے۔ لیکن اس کو