کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 773
ہو کر شراب نوشی کے جرم کا مرتکب ہوا۔ اگر یہ بیان درست ہو تو ہم کو متعجب نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ بایزید خان یلدرم کے آخری کارنامہ یعنی جنگ انگورہ کی ناعاقبت اندیشی کو دیکھنے سے اس کی شراب نوشی کا کچھ کچھ ثبوت بہم پہنچ جاتا ہے۔ یورپی مورخین سلطان بایزید خان یلدرم کو عیاشی اور بد چلنی کا مجرم بھی بتاتے ہیں ۔ ہم کو اس پر بھی حیرت زدہ ہونا چاہیے کیونکہ شراب خوری اور عیاشی میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تاہم اس سے انکار نہیں ہو سکتا کہ ایک فاتح سلطان کی حیثیت سے وہ بے نظیر شخص تھا اور اپنی شمشیر خار اشگاف کی بدولت اس نے اپنے دشمنوں کو اپنے سامنے ترسان و لرزان اور سرنگوں رکھا تھا۔ بایزید خان یلدرم کی شراب خوری اور عیاشی کی حکایت اگر صحیح ہے تو یہ بھی عیسائی سلاطین حکمت عملیوں اور خفیہ تدبیروں کا نتیجہ تھا کیونکہ سلاطین عثمانیہ کے محلوں میں عیسائی سلاطین نے شروع ہی سے اپنی شہزادیاں داخل کرنے کا سلسلہ جاری کر دیا تھا۔ بایزید خان یلدرم کے محل میں شراب کی طرف متوجہ کرنے والی عیسائی شہزادیاں موجود تھیں ۔ اس کے پیشرو سلاطین اپنی مذہبی عصبیت اور ایمانی قوت کے سبب جبائل الشیاطین اور عیسائی خبیثاث کے فریب وکید سے آزاد رہے مگر بایزید خان یلدرم جو میدان جنگ میں طاقتور سے طاقتور دشمن کو خاطر میں نہ لاتا تھا اپنے محلوں کے نرم نازک حریفوں سے مغلوب ہو گیا۔ بایزید خان یلدرم ۷۹۵ھ سے ۷۹۹ھ تک اپنی پرانی دارالسلطنت ایڈریا نوپل اور یورپی میدان جنگ سے غیر حاضر یعنی ایشیاء کوچک میں مقیم رہا۔ ۷۹۹ھ میں اس نے سنا کہ یورپ کی تمام طاقتیں ہنگری کے بادشاہ سجمنڈ کی تحریک و کوشش سے سلطنت عثمانیہ کے خلاف متحد ہو کر جنگ کی تیاریاں مکمل کر چکی ہیں اور فوجوں کی نقل و حرکت شروع ہو گئی ہے۔ اس مرتبہ علاوہ اور تمام عیسائی بادشاہوں اور قوموں کے فرانس و انگلستان بھی اپنی پوری طاقت کے ساتھ اس اتحاد میں شامل تھے، یعنی اٹلی، فرانس و انگلستان، آسٹریا، ہنگری، پولینڈ، جرمنی، وایشیا اور بوسینیا وغیرہ سب مکمل طور پر تیار ہو کر اس کئی سال کی مہلت میں باطمینان میدان میں نکل سکے۔ قسطنطنیہ کا قیصر محض اس لیے کہ وہ ہمہ اوقات سلطان بایزید خان یلدرم کی ٹھوکروں میں تھا علانیہ شرکت نہ کر سکا مگر خفیہ طور پر اور معنوی حیثیت سے وہی اس جنگی تیاری کا باعث اور محرک اول تھا۔ کیونکہ ترکوں کی سلطنت کا سب سے زیادہ بد خواہ اور دشمن وہی ہو سکتا تھا۔ حالانکہ سلطان بایزید خان یلدرم اس کی طرف سے بالکل مطمئن اور صاف تھا۔ عیسائیوں کی اس جنگی تیاری کا حال سن کر بایزید خان یلدرم برق اور آندھی کی طرف یورپ پہنچا۔ اس نے یہاں پہنچ کر دیکھا کہ روما کے پوپ یونیفس نہم نے یورپ کے ملکوں میں اپنا فتویٰ شائع کیا ہے کہ جو عیسائی ہنگری کے ملک میں پہنچ کر مسلمانوں کے خلاف لڑائی میں شریک ہو گا وہ گناہوں سے بالکل پاک ہو جائے گا۔ اس سے