کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 771
عیسائیوں کی یہ شکست دنیا کی عظیم الشان شکستوں میں شمار ہوتی ہے۔ سلطنت عثمانیہ کی اس فتح نے یورپ میں عثمانیوں کے قدم مستقل طور پر جما دیئے ادھر اسپین و فرانس کے عیسائی جو غرناطہ کی اسلامی سلطنت کو معدوم کرنے پر آمادہ تھے کچھ سہم سے گئے اور غرناطہ کے مسلمانوں کو بعض سہولتیں خود بخود میسر ہو گئیں ۔ سلطان مراد خان نے ۴۵ سال کی سلطنت اور ۶۳ سال کی عمر میں وفات پائی اس کے بیٹے بایزید خان یلدرم نے باپ کی لاش کو بروصہ میں لا کر دفن کیا۔ سلطان مراد خان نہایت عقل مند، باہمت، عالی، حوصلہ ، درویش سیرت، عابد، زاہد اور باخدا شخص تھا۔ سلطان بایزید خان یلدرم: بایزید خان یلدرم نے تخت نشین ہو کر اپنے باپ کی لاش کو بروصہ میں دفن کر کے ایشیائے کوچک میں چند روز تک قیام کیا اور ترکمانوں کے فسادات اور سرکشیوں کا علاج کرتا رہا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ چنگیزی مغولوں کے ضعف و انحطاط کے بعد ایشیاء میں ایک اور فاتح پیدا ہو چکا تھا جس کا نام تیمور تھا اور جس کے حالات آئندہ کسی موقع پر مفصل بیان ہونے والے ہیں ۔ ۷۹۳ھ یعنی اپنی تخت نشینی کے دوسرے سال بایزید خان یلدرم نے سنا کہ یورپ میں ترکوں کے خلاف پھر کوشش شروع ہو رہی ہے اور سرویا و بوسینیا کے علاقوں میں سامان بغاوت پیدا ہو چکا ہے، چنانچہ بایزید خان یلدرم برق و باد کی طرح یورپ میں آیا اور بوسینیا سے لے کر دریائے ڈینوب تک کا تمام علاقہ سلطنت عثمانیہ میں شامل کر کے فرات سے دریائے ڈینوب تک اپنی مملکت کو پھیلا دیا۔ والیشیا سرویا اور بوسنیا وغیرہ سب سلطان بایزید خان کے باج گزار صوبے تھے ادھر ایشیا یعنی ایران میں مغولان چنگیزی کا شیرازہ درہم برہم ہونے کے بعد جو چھوٹی چھوٹی ریاستیں پیدا ہو کر آپس میں مصروف پیکار تھیں انہوں نے تیمور کے لیے فتوحات کا میدان صاف کر رکھا تھا۔ بایزید خان یلدرم کی اس شوکت و عظمت اور قوت و طاقت کو دیکھ کر قسطنطنیہ کے قیصر نے بایزید خان یلدرم کو خط لکھا کہ قسطنطنیہ اور صوبہ مقدونیہ نیز یونانی مجمع الجزائر کے چھوٹے چھوٹے چند جزیرے میرے پاس باقی رہ گئے ہیں ، ان بچے کھچے ٹکڑوں کو آپ میرے پاس رہنے دیجیے اور مجھ کو اپنا ہوا خواہ اور مخلص تصور فرما کر میرے ساتھ پیمان صلح کو استوار رکھیے۔ بایزید خان یلدرم نے اپنی مہربانی سے قیصر کی اس درخواست کو منظور کر کے اس کو اس کے مقبوضات میں آزاد چھوڑ دیا اور وسط یورپ میں آگے بڑھنے اور اپنی فتوحات بڑھانے کی طرف متوجہ ہوا۔ بایزید خان یلدرم کو اس طرح مطمئن کر کے قیصر قسطنطنیہ نے اپنی سازشی تدابیر کا جال بایزید خان یلدرم کے مخالف پھیلانا شروع کیا۔ اس نے اپنے ایلچی خفیہ طور پر ایران و خراسان اور فارس و شام و عراق وغیرہ میں بھینجے شروع کیے اور ایشیا کے مسلمان سلاطین سے مراسم