کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 77
ابو جعفر ہارون الرشید بن مہدی: ابو جعفر ہارون الرشید بن مہدی بن منصور بن محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس ۱۴۸ھ میں بمقام رے خیزران کے بطن سے پیدا ہوا۔ ایک ہفتہ پہلے یحییٰ بن خالد کا بیٹا فضل بن یحییٰ پیدا ہوا تھا۔ ہارون کی ماں خیزران نے فضل کو اور فضل کی ماں نے ہارون کو دودھ پلایا تھا۔ ہارون الرشید شب یک شنبہ ۱۴ ربیع الاول ۱۷۰ھ کو اپنے بھائی کے مرنے پر تخت خلافت پر بیٹھا۔ اسی شب اس کا بیٹا مامون پیدا ہوا۔ یہ عجیب اتفاق کی بات ہے کہ ایک ہی رات میں ایک خلیفہ فوت ہوا۔ دوسرا تخت نشین ہوا اور تیسرا خلیفہ پیدا ہوا ہارون الرشید کی کنیت پہلے ابو موسیٰ تھی، لیکن بعد میں ابو جعفر ہو گئی۔ ہارون الرشید کشیدہ قامت اور خوب صورت آدمی تھا۔ ہارون الرشید نے تخت نشین ہوتے ہی یحییٰ بن خالد بن برمک کو وزیر اعظم بنایا، اور قلم دان وزارت کے ساتھ خاتم خلافت اس کے سپرد کر کے تمام مہمات سلطنت میں مختار کل بنا دیا۔ خیزران جو ہادی کے زمانہ میں انتظامات سلطنت سے بے تعلق اور معطل کر دی گئی تھی، اب یحییٰ بن خالد کے ساتھ مل کر پھر سلطنت کے کام انجام دینے لگی تھی۔ یحییٰ اور خیزران کے اختیارات کا یہ مطلب نہ سمجھنا چاہیے کہ ہارون الرشید خود سلطنت کے کاموں سے بے خبر اور بے تعلق تھا، بلکہ ہارون الرشید کو یحییٰ اور خیزران کی عزت افزائی مقصود تھی اور وہ ان کو اپنا حقیقی خیر خواہ یقین کرتا، اور ان کے ہر ایک مشورہ کو قابل اعتماد جانتا، اور یحییٰ سے مشورہ لیے بغیر کوئی کام نہ کرتا تھا۔ ایک بائیس تئیس سال کے نوجوان خلیفہ کی یہ انتہائی قابلیت اور دانائی سمجھنی چاہیے کہ اس نے وزارت کے لیے ایک ایسے شخص کو منتخب کیا جو اس عہدہ جلیلہ کے لیے بے حد موزوں اور مناسب تھا۔ تخت خلافت پر متمکن ہونے کے بعد ہارون الرشید نے عمال کے عزل و نصب اور تغیر و تبدل سے نظام حکومت کو پہلے سے زیادہ مستحکم و مضبوط بنانے کی کوشش کی۔ عمر بن عبدالعزیز عمری کو مدینہ منورہ کی گورنری سے معزول کر کے اسحق بن سلیمان کو مقرر کیا۔ افریقہ کی گورنری پر روح بن حاتم کو بھیجا۔ سرحدی علاقہ کو جزیرہ اور قنسرین سے جدا کر کے ایک الگ صوبہ عواصم کے نام سے بنایا، خلافت کے پہلے ہی سال جب حج کا موسم آیا تو حج کرنے کے لیے گیا۔ حرمین شریفین میں اس نے اپنے سخاوت اور دریا دلی کا خوب اظہار کیا۔ ۱۷۱ھ میں بنو تغلب کے صدقات و زکوٰۃ کی وصولی پر روح بن صالح ہمدانی کو مامور کیا۔ روح اور بنی تغلب میں مخالفت ہو گئی۔ روح نے بنو تغلب کی سرکوبی و سزا دہی کے لیے لشکر فراہم کیا۔ بنی تغلب نے