کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 767
کی ناراضگی کا موجب ہوتا ہے۔ آخر اس نے بیٹے کی آنکھوں میں تیزاب ڈلوا کر اندھا کرا دیا اور زندہ رہنے دیا۔ سلطان یہ سن کر کہ قیصر نے میرے حکم کی تعمیل میں بیٹے کو اندھا کر دیا خوشی کا اظہار کیا اور اس بات سے کوئی تعرض نہیں کیا کہ اس کو زندہ کیوں چھوڑ دیا گیا۔ لیکن حقیقت یہ تھی کہ قیصر نے بیٹے کو بالکل اندھا بھی نہیں کرایا تھا، بلکہ اس کی بینائی باقی رہی تھی اور چند روز کی تکلیف کے بعد آنکھیں اچھی ہو گئی تھیں ۔
۷۸۹ھ میں قرا قونلو تر کمانوں نے ایشیائے کوچک کے مغربی حصہ میں زور پکڑ کر سلطان مراد خان کے خلاف علم مخالفت بلند کیا۔ مقام قونیہ کے قریب میدان کارزار گرم ہوا اس لڑائی میں حریف کی طاقت کو پامال کر دیا۔ بایزید خان کی اس جرائت و بہادری کے عوض سلطان نے اس کو یلدرم (برق) کا خطاب دیا۔ اسی روز سے بایزید خان یلدرم کے نام سے مشہور ہوا۔ ترکمانوں کا سردار چونکہ سلطان مراد خان کا داماد تھی تھا۔ اس لیے بیٹی نے باپ سے سفارش کر کے اپنے خاوند کی جان بچوا دی اور اس حریف ریاست سے پھر صلح و آشتی کے تعلقات قائم ہوئے۔ اس کے بعد سلطان نے چند روز بروصہ میں رہ کر ایشیائے کوچک کے حالات کو معائنہ کرنا اور وہاں کے انتظام سلطنت کو پہلے سے زیادہ مضبوط بنانا ضروری سمجھا۔ ادھر یورپ میں مسلمانوں کے خلاف مخالفت اور جہاد کا جوش تو پہلے ہی موجود تھا۔ صلیبی لڑائیوں اور پادریوں کے جہادی و عظوں نے تمام برا عظم یورپ میں مسلمانوں کی ایک بڑی ہی مہیب اور قابل نفرت تصویر پیش کر کے نفرت کے سیلاب بہا رکھے تھے اب جب کہ تھریس در ومیلیا اور اس سے بھی آگے تک کا ملک سلطان مراد خان کے قبضے میں آکر مسلمانوں کی نو آبادی بننے لگا تو تمام یورپ میں ہل چل کا پیدا ہو جانا ضروری و لازمی تھا۔ ادھر شاہ سرویہ، قیصر قسطنطنیہ اور پوپ روم نے یورپ کے تمام ملکوں میں ترکوں کے خلاف جہاد کرنے کی ترغیب دینے کے لیے سفیر، ایلچی اور مناد پھیلا دیئے تھے۔ یہ بالکل اسی قسم کی کوشش تھی جو بیت المقدس کو مسلمانوں کے قبضے سے چھنینے اور ملک شام صلیبی لڑائیوں کا سلسلہ جاری کرنے کے لیے یورپ میں ہوئی تھی۔ ترکوں کے بلقان میں پہنچنے سے عیسائی لوگ ملک شام کو بھول گئے اور ان کو اب اپنے ملکوں کا بچانا اور خطرہ سے محفوظ رہنے کی کوشش کرنا ضروری و لازمی ہو گیا۔ سلطان مراد خان ایشیائے کوچک میں بیٹھا ہوا ان حالات اور ان تیاریوں سے بے خبر تھا، کیونکہ اس زمانے میں خبر رسانی کے ایسے ذرائع نہ تھے کہ وہ عین وقت پر اس بات سے واقف ہو جاتا کہ اس کی مخالفت میں کس کس قسم کی کوششیں کہاں کہاں کس کس طرح ہو رہی ہیں ۷۹۱ھ میں سلطان مراد خان بروصہ میں مقیم تھا اسی سال خواجہ حافظ شیرازی اور حضرت خواجہ نقش بند۔ (بہاؤ الدین) نے وفات پائی تھی۔ ادھر سرویہ، بلگیریا، البانیا، ہنگری، گلیشیا، پولینڈ، جرمنی، آسٹریا، اٹلی، بوسینیا وغیرہ کی تمام طاقتیں اور قومیں متحد و متفق