کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 760
کے باڈی گارڈ قرار دیئے گئے تو سلطان ان کو لے کر ایک بزرگ صوفی کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے دغا چاہی اس باخدا بزرگ نے ایک جوان کے شانہ پر اپنا ہاتھ رکھ کر اس فوج کے لیے دعائیہ کلمات کہے جو کامیابی کے لیے ایک نیک فال سمجھی گئی۔ یہ سب کے سب نہایت سچے پکے مسلمان اور سب سے زیادہ اسلحہ جنگ سے آراستہ اور شاہی فرزند قرار دیئے گئے تھے۔ اسی فوج کا نام ینگ چری فوج مشہور ہے۔ ان لوگوں کو اپنے عزیزوں رشتہ داروں سے کوئی تعلق نہیں رہتا تھا اور وہ سب کے سب اسلام کے سچے پکے خادم ہوتے تھے اس طرح ہر سال ایک ہزار عیسائی بچے قیدیوں اور ذمیوں میں سے انتخاب کر کے داخل کیے جاتے اور تعلیم و تربیت کے بعد شاہی باڈی گارڈ میں شامل ہو جاتے تھے۔ اس عجیب و غریب قسم کی فوج نے سرداروں اور جاگیرداروں کی بغاوت کے خطرہ کو سلاطین ترکی کے لیے بالکل مٹا دیا تھا۔ دوسری طرف وزیراعظم علاؤ الدین نے ملک میں جابجا مدارس جاری کیے۔ عیسائیوں کو قریباً وہی حقوق عطا کیے جو مسلمانوں کو حاصل تھے۔ تجارت کے لیے سہولتیں بہم پہنچائیں ، گرجوں کے لیے معافیاں اور جاگیریں عطا کیں ۔ رعایا کے آرام اور سہولت کو ہر حال میں مقدم رکھا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عیسائی لوگ بخوشی خاطر اسلام میں داخل ہونے لگے کیونکہ ان کو اطمینان کے ساتھ اسلام کے مطالعہ کرنے اور سمجھنے کا موقع ملا۔ آج کل لوگ ینگ چری فوج کی نسبت یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ عیسائیوں پر ایک ظالمانہ ٹیکس تھا کہ اس کے بچوں کو ان سے زبردستی چھین کر مسلمان بنایا اور پھر عیسائیوں ہی کے مقابلہ پر استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن حقیقت اس سے مختلف ہے۔ ینگ چری فوج جس شان و شوکت کے ساتھ رہتی اور جس طرح سلطان کی منظور نظر تھی اس کو دیکھ دیکھ کر عیسائیوں کو خود خواہش پیدا ہوتی تھی کہ ہم اپنے بیٹے کو سلطانی تربیت گاہ میں داخل کر دیں کیونکہ ان کو داخل ہونے کے بعد راحت و عزت کے سوا کسی خطرہ کا کوئی اندیشہ نہ تھا۔ وہ جانتے تھے کہ ینگ چری فوج میں داخل ہونے کے بعد ہمارے بچوں کو کسی قسم کا کوئی آزار نہیں پہنچایا جا سکتا اور ان کی طرف کوئی آنکھ بھر کر نہیں دیکھ سکتا۔ یہی وجہ تھی کہ سالانہ بھرتی کے موقع پر بلاجبروا کراہ یہ تعداد پوری ہو جاتی تھی اور بعض امیدواروں کو واپس کرنا پڑتا تھا۔
یہ ینگ چری فوج ایک جدید فوج تھی اس کے علاوہ وہ قدیمی دستور بدستور موجود تھا۔ اس فوج میں بھی علاؤ الدین وزیر نے بہت اصلاحیں کیں ۔ فوج کی وردیاں مقرر کیں ۔ ان کو تعداد کے اعتبار سے مختلف حصوں میں تقسیم کر کے پابند آئین بنایا۔ صد، پانصد ہزار وغیرہ سردار مقرر کیے۔ پیادہ اور سواروں کی الگ الگ فوجیں بنائیں ۔ ان کے علاوہ رضاکاروں کے لیے بھی قانون بنایا۔ اسی طرح مال کے محکمے میں اصلاحیں کیں فوج داری اور فصل خصومات کی کچہریاں شہروں اور قصبوں میں قائم کیں ۔ پولس اور