کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 751
کے خارج کرنے میں مصروف تھا۔ دریائے فرات کو عبور کرتے ہوئے دریا میں غرق ہو کر راہی ملک بقا ہوا۔ ارطغرل اپنے علاقے پر حکمران رہا اور دم بدم اپنی طاقت کو ترقی دینے میں مصروف رہا چونکہ ارطغرل عیسائیوں کے ساتھ مسلسل مصروف جنگ اور عیسائیوں کے علاقے چھین چھین کر اپنے ملک وسیع کر رہا تھا لہٰذا اس کا اس نواح میں طاقت ور ہونا شاہ قونیہ کے لیے بہت کچھ باعث اطمینان تھا اور وہ ارطغرل کی بڑھتی ہوئی طاقت کو بہ نظر اطمینان معائنہ کرتا تھا۔
۶۳۴ھ میں علاؤ الدین کیقباد کا انتقال ہوا اور اس کی جگہ اس کا بیٹا غیاث الدین کیخسرو قونیہ میں تخت نشین ہوا۔ غیاث الدین کیخسرو کو مغلوں نے اپنی بار بار کی حملہ آوری سے بہت تنگ کیا اور ۶۴۱ھ میں غیاث الدین کیخسرو نے مغلوں کو خراج دینا منظور کر لیا۔ سلطنت قونیہ کے اس طرح باج گذار ہونے کا ارطغرل پر کوئی اثر نہ پڑا۔ کیونکہ وہ ایک ایسے صوبہ کا گورنر اور فرماں روا تھا جو بظاہر مغلوں کی دست برد سے محفوظ و مامون تھا۔ مغلوں کو اس کے بعد ایشیائے کوچک کی طرف زیادہ متوجہ ہونے کی فرصت بھی نہ تھی۔ ۶۵۶ھ میں چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان نے بغداد کی خلافت عباسیہ کا چراغ گل کیا۔
۶۵۷ھ میں ارطغرل جاگیردار انگورہ کے گھر ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام عثمان خان رکھا گیا۔ یہی وہ عثمان خان ہے جس کے نام سے ترکوں کے بادشاہوں کو سلاطین عثمانیہ کہا گیا۔ ۶۸۷ھ میں جب کہ عثمان کی عمر تیس سال کی تھی ارطغرل نے وفات پائی اور شاہ قونیہ نے ارطغرل کا تمام علاقہ عثمان کے نام مسلم رکھ کر سند حکومت بھیج دی۔ عثمان خان کی قابلیتوں سے واقف ہو کر اسی سال غیاث الدین کیخسرو بادشاہ قونیہ نے عثمان خان کو اپنی فوج کا رئیس العسکر بنا کر اپنی بیٹی کی شادی عثمان خان سے کر دی اب عثمان خان شہر قونیہ میں رہنے لگا اور بہت جلد وزیر اعظم اور مدار المہام سلطنت کے مرتبہ کو پہنچ گیا حتیٰ کہ جمعہ کے دن قونیہ کی جامع مسجد میں عثمان خان ہی بجائے غیاث الدین کیخسرو کے خطبہ بھی سنانے لگا۔
عثمان خان:
۶۹۹ھ میں غیاث الدین کیخسرو مغلوں کے ایک ہنگامہ میں مقتول ہوا اس کے کوئی بیٹا نہ تھا۔ صرف ایک لڑکی تھی جو عثمان خان کے عقد میں تھی۔ لہٰذا اراکین سلطنت نے متفقہ طور پر عثمان خان کو قونیہ کے تخت سلطنت پر بٹھا کر اپنا بادشاہ تسلیم کیا۔ اس طرح اسرائیل بن سلجوق کی اولاد نے جو سلطنت ۴۷۰ھ میں قائم کی تھی وہ ۶۹۹ھ میں ختم ہو کر اس کی جگہ سلطنت عثمانیہ قائم ہوئی جو ہمارے اس زمانہ تک قائم رہی۔ اسرائیل بن سلجوق وہی شخص تھا جس کو سلطان محمود غزنوی کے حکم سے سات برس تک ہندوستان کے قلعہ کا لنجر میں قید رہنا پڑا تھا۔