کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 750
سلجوقی لشکر اور مغلوں کی فوج میں ہنگامہ کا رزار گرم تھا اور مغل بہت جلد علاؤ الدین کے لشکر کو مغلوب کیا چاہتے تھے۔ سلیمان خان کا بیٹا ارطغرل اپنے ہمراہی دستے کو لیے ہوئے نمودار ہوا۔ اس نے دیکھا کہ دو فوجیں بر سر پیکار ہیں اور ایک فوج بہت جلد مغلوب ہو کر میدان کو خالی کرنے والی ہے ارطغرل کو معلوم نہ تھا کہ کہ دونوں لڑنے والے کون کون ہیں ۔ لیکن اس نے یہی مناسب سمجھا کہ کمزور فریق کی مدد کروں چنانچہ ارطغرل اپنے ۴۴۴ھ ہمراہیوں کو لے کر کمزرو فریق کی طرف سے زبردست فریق پر ٹوٹ پڑا۔ یہ حملہ اس شدت اور بے جگری کے ساتھ کیا گیا کہ مغلوں کے پاؤں اکھڑ گئے اور میدان میں اپنی بہت سی لاشیں چھوڑ کر بھاگ گئے۔ علاؤ الدین کیقباد سلجوقی ذرادیر پہلے اپنی شکست اور ہلاکت کو یقینی سمجھ رہا تھا اس غیر مترقبہ امداد اور فتح کو دیکھ کر بہت مسرور ہوا اور میدان جنگ میں ارطغرل سے جو فرشتہ رحمت بن کر نمودار ہوا تھا بغل گیر ہو کر ملا۔ ارطغرل کو بھی بے حد مسرت حاصل ہوئی کہ وہ عین وقت پر پہنچا اور جس مقصد کے لیے یہ سفر اختیار کیا گیا تھا وہ بحسن و خوبی حاصل ہو گیا ابھی ارطغرل اور علاؤ الدین کیقباد اس مسرت و شادمانی کا لطف اٹھا رہے تھے کہ سلیمان خان بھی اپنی جمعیت کے ساتھ اسی میدان میں پہنچ گیا۔ علاؤ الدین سلجوقی نے سلیمان خان اور اس کے بیٹے ارطغرل کو خلعت گراں بہا عطا کیے۔ ارطغرل کو شہر انگورہ کے قریب جاگیر عطا کی اور سلیمان خان کو اپنی فوج کا سپہ سالار بنایا۔
علاؤ الدین سلجوقی کے فہم و فراست کی داد دینی پڑتی ہے کہ اس نے ارطغرل کو جاگیر عطا کرنے کے لیے بہترین علاقہ کا انتخاب کیا۔ قونیہ کی سلطنت پہلے بہت وسیع تھی اب صورت یہ پیدا ہو گئی تھی کہ ایشیائے کوچک کے شمالی و مغربی علاقے پر رومیوں نے چیرہ دست ہو کر قبضہ کر لیا تھا اور وہ بتدریج اس سلجوقی سلطنت کے حدود کو محدود کرتے اور آگے بڑھتے آتے تھے۔ دوسری طرف و مشرقی علاقے مغلوں کی دست بردنے جدا کر لیے تھے اور وہ دم بدم آگے بڑھ رہے تھے۔ اس طرح سلطنت قونیہ دو پاٹوں کے درمیان پسی جا رہی تھی اور محدود ہوتے ہوتے ایک ریاست کی شکل میں تبدیل ہو گئی تھی۔ جس کے بہت جلد فنا ہونے کی توقع تھی۔ اس بہادر گروہ اور ان بہادر سرداروں کو دیکھ کر علاؤ الدین نے سلیمان کے بیٹے کو ایسے موقع پر جاگیردی جو رومی سلطنت کی سرحد پر واقع تھا اور باپ کو فوج کا سپہ سالار بنا کر مشرق کی جانب مغلوں کی روک تھام پر مامور کیا۔ چند روز کے بعد ارطغرل نے رومیوں کی ایک فوج کو شکست فاش دے کر اپنی جاگیر کو رومی علاقہ کی طرف وسیع کیا اور اس حسن خدمت کے صلے میں علاؤ الدین سلجوقی نے بھی اپنی طرف سے اور علاقہ اسی نواح میں عطا فرما کر ارطغرل کی طاقت اور علاقے کو بڑھا دیا اور ارطغرل کے اس طرح طاقتور ہونے سے رومی سرحد کا خطرہ بالکل جاتا رہا مگر چند روز کے بعد سلیمان خان جو دریائے فرات کے کنارے مع فوج سفر کر رہا تھا اور مغلوں