کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 749
ہوئی خراسان سے روانہ ہو کر آرمینیا کے علاقے میں چلا آیا اور بیس پچیس سال تک آرمینیا میں مقیم رہا۔ اس قبیلہ کے سردار کا نام سلیمان خان تھا اور اس کے ساتھی سلجوقیوں کی طرح نہایت سچے مسلمان تھے۔ سلیمان خان کی قابلیت اور اپنے ہمراہیوں کے ساتھ اس کا سلوک دیکھ کر نتیجہ یہ ہوا کہ آرمینیا میں ترکان غز کے اور بھی آوارہ و پریشان پھرنے والے افراد آ آکر اس کے گرد جمع ہو گئے اور اس جمعیت میں معتدبہ اضافہ ہوتا رہا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ چنگیز خان کی ترک و تاز کے سبب ملکوں کا امن و امان معرض خطر میں تھا اور ہر شخص کو اپنی اور اپنے اہل و عیال و اموال کی حفاظت کے لیے اپنے ہی قوت بارو پر بھروسہ کرنا پڑتا تھا اور ہمہ اوقات آفتوں اور مصیبتوں کے مقابلہ پر مستعد رہنا ازبس ضروری تھا۔ لہٰذا سلیمان خان کے گروہ کو بھی جو آرمینیا کے پہاڑوں میں اقامت گزین تھا۔ اپنی طاقت و عصبیت کے محفوظ رکھنے کا خیال رہتا تھا۔ خلاصہ کلام یہ کہ آرمینیا کے زمانہ قیام میں جب کہ ہر طرف بربادی اور ہلاکت برپا تھی۔ سلیمان خان نے اپنی طاقت کو خوب بڑھایا اور اپنے گروہ کو بلاضرورت نقصان پہنچے سے بچایا۔ دولت خوارزم شاہیہ کی بربادی نے اور بھی سلیمان خان کو اس بات کا موقع دیا کہ وہ جنگ جو افراد اور جنگجوئی کے سامانوں کو اپنے گرد آزادانہ فراہم کر لے۔
ابھی چنگیز خان کے مرنے میں تین سال باقی تھے کہ اس نے ۶۲۱ھ میں ایک زبردست فوج سلجوقیوں کی اس سلطنت پر جس کا دارالسلطنت قونیہ تھا حملہ آوری کے لیے روانہ کی۔ قونیہ میں علاؤالدین کیقباد سلجوقی فرماں روا تھا۔ اوپر کے صفحات میں ذکر آ چکا ہے کہ اس سلجوقی حکومت کے فرماں رواؤں یعنی سلاجقہ روم کو ہمیشہ رومیوں یعنی عیسائیوں سے برسر پیکار رہنا پڑتا تھا۔ اب امتداد زمانہ سے یہ سلطنت بہت ہی کمزور ہو چکی تھی۔ سلیمان خان کو جب یہ خبر پہنچی کہ مغلوں نے علاؤ الدین کیقباد پر حملہ کیا ہے تو اس کو بہت ملال ہوا۔ کیونکہ قونیہ کا سلطان مسلمان اور مغل کافر تھے۔ قونیہ کی سلطنت عیسائیوں کے مقابلے میں ہمیشہ برسر جہاد رہتی تھی اور مغلوں نے عالم اسلام کو تہ و بالا کر ڈالا تھا۔ سلیمان خان نے علاؤ الدین کیقباد کو امداد پہنچانے اور اس لڑائی میں شریک ہو کر شہادت حاصل کرنے کا بہترین موقع سمجھ کر اپنے قبیلہ کو کوچ کی تیاری کا حکم دیا۔ سلیمان خان کی اس جمعیت کی صحیح تعداد تو نہیں معلوم ہو سکی مگر سلیمان خان نے اس جمعیت کا ایک حصہ جو اپنے بیٹے ارطغرل کو دے کر بطور ہر اول آگے روانہ کیا تھا اس کی تعداد ۴۴۴ھ تھی۔ دنیا کے بڑے بڑے اور اہم واقعات میں جس طرح حیرت انگیز طور پر جس اتفاق کا معائنہ ہوتا رہا ہے اسی طرح اس موقع پر بھی عجیب حسن اتفاق پیش آیا۔ ادھر آرمینیا کی جانب سے یہ مجاہدین کی فوج جا رہی تھی ادھر مغلوں کی فوج علاؤ الدین کیقباد سلجوقی کی فوج کے مقابل پہنچ گئی تھی۔ عین اس وقت جب کہ