کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 746
تک تخت نشین رہا اور اپنی موت سے مرا اس کے بعد ملک ظاہر ابوسعید ملیائی تخت نشین ہو کر چند مہینے کے بعد جلا وطن ہوا اور ملک ظاہر ابوسعید تمریغا بھی تخت نشین ہو کر دو ہی مہینے کے اندر قید کیا گیا۔ اس کے بعد ملک اشرف ابو النصر بادشاہ بنایا گیا۔ جس نے ۹۰۲ھ تک حکومت کی۔ اس کے بعد ملک ابوالسعادت تخت سلطنت پر متمکن ہوا اور ڈھائی سال حکومت کر کے مقتول ہوا۔ اس کے بعد ۹۰۴ھ میں ملک اشرف قالضوہ تخت نشین ہوا مگر گیارہ روز کے بعد گم ہو گیا اور کہیں پتہ نہ چلا کہ کہاں گیا۔ اس کے بعد ملک ظاہر ابوسعید قالضوہ ۹۰۶ھ تک حکمران رہا۔ اس کے بعد ملک حنبلاط تخت نشین ہو کر ایک سال میں جلاوطن کیا گیا۔ اس کے بعد ملک عادل ۹۰۷ھ میں تخت نشین ہوا اور ساڑھے چار مہینے کے بعد مارا گیا۔ اس کے بعد ملک اشرف ابو النصر قالضوہ تخت نشین ہوا۔ اس نے ۹۲۲ھ تک پندرہ سال حکومت کی۔ سلطان سلیم اول عثمانی نے مصر پر ۹۲۲ھ میں چڑھائی کی اور ملک اشرف طومان کو جو اسی سال تخت نشین ہوا تھا شکست دے کر دولت چراکسہ کا خاتمہ کر دیا اور مصر حکومت عثمانیہ میں شامل ہو گیا۔ اس کے ساتھ خلافت عباسیہ کے اس سلسلہ کا بھی جو برائے نام مصر میں قائم تھا خاتمہ ہو گیا۔ غلامان ایوبیہ کے اس تیسرے طبقہ نے جو دولت چراکسہ کے نام سے مشہور ہے ۱۳۰ سال حکومت کی۔ خاندان ایوبیہ کے بعد مصر میں مملوکیوں کے تینوں طبقوں کی حکومت دو سو ستر سال تک قائم رہی۔ ان مملوکیوں کے ابتدائی زمانے میں ہلاکو خان نے بغداد کو برباد کر کے خلافت عباسیہ کا سلسلہ بغداد سے مٹا دیا تھا، مگر چند ہی روز کے بعد جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے مصر کے اندر خلفائے عباسیہ کا سلسلہ ان مملوکیوں کے ساتھ ساتھ شروع ہو گیا اور مملوکیوں کے خاتمے ۹۲۲ھ تک باقی رہا۔ مصر کے اندر عباسی خلفاء کی حیثیت مسلم تھی اور وہ پیشوائے مذہب سمجھے جاتے تھے۔ اس لیے ان کا وجود مملوکیوں کے لیے بھی مفید تھا کیونکہ تمام مسلمان سلاطین مملوکیوں کو خادم خلفاء سمجھ کر ان کی مخالفت کی جرائت نہیں کر سکتے تھے اسی طرح عباسی خلفاء کے لیے مملوکیوں کا وجود غنیمت تھا کہ وہ ان کی حکومت میں بے غمی اور راحت کے ساتھ زندگی بسر کر رہے تھے۔ خلفائے مصر کا تذکرہ مجمل طور پر اوپر بھی آ چکا ہے اس جگہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان خلفائے کی ایک فہرست ذیل میں درج کر دی جائے جو مصر میں ہوئے ہیں تاکہ یہ بھی اندازہ ہو سکے کہ مصر کے کس بادشاہ کے زمانے میں کون سا عباسی خلیفہ مصر میں موجود تھا۔ یہ بھی یاد رہے کہ جس طرح ایک بادشاہ کے بعد دوسرے بادشاہ کی تخت نشینی پر عباسی خلیفہ سے تخت نشینی کی سند حاصل کرنی پڑتی تھی۔ اسی طرح ایک خلیفہ کے فوت ہونے پر دوسرے خلیفہ کی تخت نشینی میں شاہان مصر کو بہت کچھ دخل و تصرف حاصل تھا۔ تاہم کبھی کبھی خلفائے کو مصر کے اندر ایسی شوکت و اہمیت بھی حاصل ہو جاتی تھی کہ شاہ مصر مخالفت کی جرائت نہیں کر سکتا تھا خلفاء اور