کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 744
سلطنت و حکومت پر فائز رہا۔ اس کے عہد حکومت میں ہلاکو خان کی فوج نے حملہ کر کے مصری فوج سے شکست فاش کھائی۔ ملک مظفر کو قتل کر کے ۶۵۸ھ میں الملک الظاہر رکن الدین تخت نشین ہوا اس نے سترہ سال تک بڑی کامیابی کے ساتھ حکومت کی اور ۶۷۶ھ میں اس کی وفات کے بعد ملک سعید ناصر الدین تخت نشین ہوا۔ ایک سال کے بعد اس کو بھی معزول کیا گیا۔ اس کے بعد عادل بدر الدین تخت پر بٹھایا گیا۔ صرف چار مہینے سلطنت کرنے پایا تھا کہ معزول ہوا اور اس طرح ۶۷۸ھ میں دولت مملوکیہ مصر کے طبقہ کا خاتمہ ہوا۔ ان لوگوں کی مجموعی سلطنت صرف ۲۶ سال تک رہی۔ لیکن ان کی بعض خصوصیات قابل تذکرہ ہیں ۔ اول یہ کہ انہوں نے انتخاب کا طریقہ جاری کیا۔ یعنی کثرت رائے سے اپنا بادشاہ منتخب کرتے تھے۔ دوسرے یہ کہ ان مغلوں کو قریباً تمام متمدن دنیا کو تہ و بالا کر چکے تھے انہوں نے ہمیشہ شکست دے دے کر بھگایا اور حدود مصر میں ان کو قدم نہ رکھنے دیا۔ ہاں ! مغلوں کے بہت سے آدمیوں کو لڑائی میں گرفتار کر کے لے گئے اور اپنا غلام بنا کر مصر میں رکھا۔ ان لوگوں کو غلامان ایوبیہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ دولت مملوکیہ مصر طبقہ دوم دولت قلاؤنیہ : ملک عادل بدر الدین کے بعد ابو المعانی ملک منصور قلاؤن اسی سلسلہ انتخاب کے ذریعہ مصر کا بادشاہ منتخب ہوا مگر اس کے بعد چونکہ اسی کے خاندان کو عرصہ دراز تک لوگوں نے حکومت مصر کے لیے منتخب کیا اور اس لیے یہ مملوکیوں کے طبقہ دوم کا پہلا بادشاہ سمجھا گیا اس نے ۶۷۸ھ ھ سے ۶۸۹ھ تک گیارہ سال حکومت کی۔ اس کے زمانے میں سلطنت مصر کا رقبہ کسی قدر وسیع ہوا۔ اس کے بعد ملک اشرف صلاح الدین خلیل تخت نشین ہوا۔ اس نے چند روز کے بعد خود سلطنت سے دست کشی اختیار کی، مگر لوگوں نے مجبور کر کے اس کو پھر تخت سلطنت پر بٹھایا اور ۴۴ سال کی حکومت کے بعد ۷۳۷ھ میں فوت ہوا۔ اس کے بعد ملک عادل کتبغا منصوری تخت سلطنت کے لیے منتخب ہوا۔ مگر اس کو ایک مہینہ بھی حکومت کا موقع نہ ملا۔ اس کے بعد ملک منصور حسام الدین بادشاہ بنایا گیا۔ دو برس کے بعد وہ بھی مقتول ہوا۔ اس کے بعد ملک ناصر محمد بن قلاؤن تخت نشین ہوا۔ اس کے بعد ملک مظفر رکن الدین ایک سال کے لیے منتخب ہوا۔ اس کے بعد ۷۴۱ھ میں ملک منصور ابوبکر بادشاہ بنایا گیا مگر دو ہی مہینے کے بعد اس کو جلا وطن کیا گیا۔ اس کے بعد ملک اشرف کو بادشاہ بنایا گیا۔ مگر آٹھ مہینے کے بعد وہ بھی جلا وطن ہوا۔ پھر ۷۴۲ھ میں ملک ناصر احمد تخت نشین ہوا۔ ۷۴۵ھ میں اس کے مقتول ہونے پر ابوالفدا ملک صالح اسمٰعیل تخت سلطنت پر متمکن ہوا۔ اس نے صرف ایک سال حکومت کی۔ یہ وہی ابوالفدا ہے جس نے وہ مشہور تاریخ لکھی جو تاریخ ابوالفدا کے نام سے مشہور ہے اور نہایت معتبر و مستند تاریخ سمجھی جاتی ہے۔ ۷۴۶ھ میں ملک کامل