کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 743
الدین نے وفات پائی اور اپنے تقوے اور زہد و ورع کے سبب اولیاء اللہ میں اس کا شمار ہوا۔ صلاح الدین ایوبی کی وفات کے بعد اس کا بیٹا عثمان المقلب بہ الملک العزیز تخت نشین ہوا۔ اس نے چھ سال نہایت نیک نامی کے ساتھ حکومت کی۔ ۵۹۵ھ میں جب فوت ہوا تو اس کی جگہ اس کا بیٹا ملک منصور تخت نشین ہوا، مگر ایک سال کے بعد معزول ہوا تو اس کے بعد ملک عادل سلطان صلاح الدین کا بھائی تخت نشین ہوا۔ یہ بڑا نیک اور قابل ستائش سلطان تھا۔ اس نے ۶۱۵ھ میں وفات پائی۔ اس کی جگہ اس کا بیٹا ملک عادل ابوبکر تخت نشین ہوا۔ دو برس کے بعد امرائے مصر نے اس کو محبوس کر کے اس کے بھائی ملک صالح بن ملک کامل کو مصر کے تخت پر بٹھایا اس نے دس سال حکومت کی۔ آخر عیسائیوں کی لڑائی میں شہید ہوا۔ اس کے بعد ملک معظم توران شاہ بن ملک صالح ۶۴۷ھ میں تخت نشین ہوا، مگر چند ہی مہینے کی حکومت کے بعد مقتول ہوا۔ اس کے بعد ملکہ شجرۃ البدر اور چند مہینے کی حکومت کے بعد وہ بھی تخت سلطنت سے جدا ہو گئی اس کے بعد ملک اشرف ۶۴۸ھ میں تخت نشین ہوا۔ ۶۵۲ھ میں اس کو اسی خاندان کے غلاموں نے معزول کیا اور خاندان ایوبیہ کردیہ کا خاتمہ ہوا۔ سلطان صلاح الدین کا قریباً تمام عہد حکومت ملک شام اور شہر دمشق یا میدان جنگ میں گزرا لیکن اس کے جانشینوں نے مصر ہی کو اپنا دارالسلطنت بنایا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ شام کی حکومت ان کے ضعیف ہو جانے کے بعد دولت ایوبیہ سے خارج ہو گئی اور آخر میں وہ صرف ملک مصر ہی پر قابض رہے۔ اس سلطنت کے آخر فرماں رواؤں کی حکمت عملی یہ تھی کہ جارجیہ اور آرمینیا کے غلاموں کو خرید خرید کر ان غلاموں کی ایک زبردست فوج رکھی جائے تاکہ کسی سردار کو بغاوت و سرکشی کی جرائت نہ ہوسکے اور ان شاہی غلاموں کی فوج سے ہر سرکش کی سرکوبی کی جا سکے۔ مگر رفتہ رفتہ ان غلاموں نے جن کو مملوک کہا جاتا تھا اس قدر قوت حاصل کر لی کہ وہی سلطنت مصر کے مالک ہو گئے۔ دولت مملوکۂ مصر طبقہ اوّل: جب خاندان ایوبیہ کو زوال آیا اور غلاموں کے ہاتھ میں سلطنت کے تمام امور آ گئے تو انہوں نے انتخاب کے ذریعہ سے اپنے ہی لوگوں میں سے ایک شخص ملک معز عزیز الدین ایبک کو اپنا بادشاہ بنایا ملک معز نے ملکہ شجرۃ البدر سے جو ملک صالح ایوبی کی کنیز تھی اور چند مہینے بادشاہت کر چکی تھی نکاح کیا۔ ۶۵۵ھ میں مقتول ہوا۔ اس کے بعد امرائے سلطنت نے اس کے بیٹے ملک منصور کو بادشاہت کے لیے منتخب کیا۔ یہ دو برس کے بعد سلطنت سے دست کش ہو گیا۔ اس کی جگہ ملک مظفر بادشاہت کے لیے منتخب ہوا اور گیارہ مہینے