کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 741
کے عباسی خلیفہ نے سلطان کا خطاب اور ملک شام کی باقاعدہ سند حکومت عطا کر دی تھی۔ اسی سلطان کے عہد حکومت میں فرنگیوں نے مصر پر زور ڈالنا چاہا۔ جہاں خاندان عبیدی کا آخری فرماں رواعاضد برسر حکومت تھا۔ عاضد نے سلطان نور الدین سے امداد طلب کی اور نور الدین نے اپنے سپہ سالار شیرکوہ اور اس کے بھتیجے صلاح الدین کو مصر بھیجا۔ چند روز کے بعد عبیدی حاکم مصر فوت ہوا اور مصر پر صلاح الدین کی حکومت قائم ہوئی اس کے چند روز بعد سلطان نور الدین زنگی کا بھی انتقال ہوا اور ملک شام میں دمشق کے تخت پر نور الدین کا بیٹا ملک صالح تخت نشین ہوا۔ چند روز کے بعد سیف الدین بن قطب الدین نے موصل میں اپنی الگ حکومت قائم کی اور انجام کار شام کے ملک پر بھی سلطان صلاح الدین ایوبی ہی کا قبضہ ہو گیا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے سلطان نور الدین کی اولاد اور خاندان کے ساتھ بہت رعایت و مروت کا برتاؤ رکھا اور ملک شام میں اس خاندان کے افراد ہلاکو خان کے حملہ تک برسر حکومت و اقتدار رہے لیکن ان کی حکومت برائے نام اور بہت ہی محدود رقبہ پر تھی۔ حقیقتاً سلطان نور الدین کے بعد حکومت و سلطنت سلطان صلاح الدین ایوبی سے متعلق ہو گئی۔
دولت ایوبیہ مصر و شام :
نجم الدین ایوب قوم کے اعتبار سے کرد اور عماد الدین زنگی کی فوج میں سپہ سالار کا عہدہ رکھتا تھا۔ نجم الدین ایوب کے بیٹے صلاح الدین پر عماد الدین زنگی بہت مہربان تھا اور اس نے صلاح الدین کی تعلیم و تربیت کا انتظام اپنے اہتمام سے کیا تھا۔ عماد الدین زنگی کی وفات کے بعد سلطان نور الدین زنگی نے نجم الدین ایوب کو دمشق کا قلعہ دار اور کو توال مقرر کر کے صلاح الدین اس کے بیٹے کو بھی اس خدمت میں باپ کا کمکی مقرر کیا تھا۔ نجم الدین ایوب کی وفات کے بعد نور الدین زنگی نے اس کے بھائی شیرکوہ کو اپنی فوج کا سپہ سالار بنایا اور صلاح الدین کو دمشق کا قلعہ دار رکھا۔ جب مصر کی جانب عاضد عبیدی کی درخواست پر فوج بھیجی گئی تو شیرکوہ کے ساتھ نور الدین نے اس کے بھتیجے صلاح الدین کو بھی بھیجا۔ جس کا مفصل تذکرہ اوپر کسی باب میں آ چکا ہے۔ ۵۶۷ھ میں صلاح الدین بن نجم الدین ایوب عاضد عبیدی کے بعد مصر کا بادشاہ بن گیا۔ ۵۶۹ھ میں جب سلطان نور الدین زنگی کا انتقال ہوا تو یہاں ارکان سلطنت میں تخت نشینی کے متعلق اختلاف ہوا۔ صلاح الدین نے مصر سے دمشق میں آکر سلطان نور الدین کے بیٹے ملک صالح کو تخت نشین کیا اور اسی تاریخ سے شام کی سلطنت بھی سلطان صلاح الدین کے زیر اثر اور زیراقتدار آ گئی۔ اسی سال یمن اور جحاز میں بھی اس کی حکومت قائم ہوئی۔
یہ زمانہ عالم اسلام کے لیے بہت نازک تھا۔ یورپ کے عیسائیوں نے متفقہ طاقت سے شام و مصر