کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 737
اتابکان آذر بائیجان :
سلطان مسعود سلجوقی کے غلاموں میں ایک شخص ایلاکز نامی ترکی النسل تھا۔ وہ اول بہت ہی ادنیٰ درجہ کی خدمات پر مامور تھا۔ اس کے بعد رفتہ رفتہ ترقی کر کے اتابکی کے درجہ تک پہنچ گیا اور معاملات سلطنت میں خوب دخیل اور قابو یافتہ ہو گیا۔ بالآخر سلطان طغرل ثانی کی بیوہ سے اس کی شادی ہو گئی اور وہ آذر بائیجان کا گورنر مقرر ہو گیا۔ آخر وہ سلطنت سلجوقیہ کا وزیراعظم اور سپہ سالار بن گیا اور ملک ایران کی حکومت اس کے قبضہ اقتدار میں آ گئی۔ جب مقام ہمدان میں اس کا انتقال ہوا تو اس کا بڑا بیٹا محمد عطا بیگ باپ کی جگہ وزیراعظم اور طغرل سوم کا (جس کی عمر سات برس کی تھی) مربی و سرپرست قرار دیا گیا۔ عطا بیگ نے تیرہ سال ایران کی حکومت کا لطف اٹھایا۔ جب اس کا انتقال ہوا تو اس کی جگہ اس کا بھائی قزل ارسلان اس عہدئہ جلیلہ پر مامور ہوا۔ قزل ارسلان نے طغرل سوم کو قتل کر کے خود تاج شاہی اپنے سر پر رکھنا چاہا مگر عین اس روز جب کہ یہ رسم ادا ہونے والی تھی وہ خود بھی مر گیا۔ اس کے بعد اس کے بیٹے عطا بیگ ابوبکر نے زمام حکومت اپنے ہاتھ میں لی۔ اس نے آذربائیجان کے ملک پر قناعت کر کے اپنی حکومت کو مضبوط کیا اور اطمینان سے حکومت کرنے لگا۔ اس وقت تک اس حکومت کا رعب اطراف و جوانب پر بیٹھا ہوا تھا۔ اتفاقاً ابوبکر کے بھائی قتلغ نے بھائی کے خلاف علم مخالفت بلند کیا۔ معرکۂ جنگ میں قتلغ کو شکست ہوئی اس نے فرار ہو کر خوارزم شاہ کے پاس پناہ لی اور اس کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ آذر بائیجان پر حملہ کر کے فتح کر لے، مگر قتلغ خوارزم شاہ کے ایک سردار کی تیغ خون آشام کا شکار ہوا اور چند روز کے بعد عطا بیگ ابوبکر کا انتقال ہوا تو اس کا دوسرا بھائی عطا بیگ مظفر بھائی کا جانشین ہوا۔ اس نے آذر بائیجان کے علاوہ ملک عراق کے ایک حصہ پر قبضہ کیا اور پندرہ سال حکومت کرتا رہا۔ آخر سلطان جلال الدین خوارزم شاہ نے آذر بائیجان پر حملہ کر کے اس کو فتح کر لیا اور اس طرح سلطنت خوارزم شاہیہ اور آذربائیجان کی دولت ایلاکز یہ کا ساتھ ہی ساتھ خاتمہ ہوا۔
دولت ملاحدہ الموت :
علاقہ قہستان میں الموت و قزوین وغیرہ کے قلعے حسن بن صباح نے اپنے قبضہ میں لے کر ایک سلطنت کی بنیاد دولت سلجوقیہ کے عین عالم شباب میں قائم کی تھی حسن بن صباح اور اس سلطنت ملاحدہ کا حال بالتفصیل پہلے کسی باب میں بیان ہو چکا ہے اس جگہ بعض اور ضروری باتیں جو پہلے بیان میں رہ گئی تھیں اضافہ کی جاتی ہیں تاکہ تاریخ اسلام کا یہ سلسلہ بیان تکمیل کو پہنچ جائے۔ حسن بن صباح کی نسبت اور تو بہت سی باتیں مؤرخین نے بیان کی ہیں ، لیکن اس کے قوی الجسم اور مضبوط ہونے کا حال اس واقعہ سے