کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 734
طرح طغرل بیگ سلجوقی اور چغر بیگ سلجوقی دونوں بھائی مل کر حکومت کرتے تھے۔ غیاث الدین و شہاب الدین دونوں بڑے اتفاق و محبت سے رہتے تھے اور دونوں بادشاہ سمجھے جاتے تھے۔ شہاب الدین غوری اپنے بڑے بھائی غیاث الدین غوری کو اپنا آقا سمجھتا اور اس کے ہر ایک منشاء کو پورا کرنا اپنا فرض جانتا تھا۔ خراسان کے ملک کا اکثر حصہ اپنی حکومت میں شامل کرنے کے بعد غوریوں نے ہندوستان کی طرف توجہ کی، کیونکہ وہ اپنے آپ کو سلطنت غزنوی کا جانشین سمجھتے اور جس قدر ملک سلطان محمود غزنوی کے قبضے میں تھا، اس تمام ملک کو قبضہ میں لانا اپنا جائز حق سمجھتے تھے۔ پنجاب میں بہرام غزنوی کی اولاد حکمران تھی۔ چنانچہ اس سے پنجاب کا ملک چھین لینا انہوں نے ضروری سمجھا اور شہاب الدین غوری نے ۵۸۲ھ میں خسر و ملک غزنوی کو لاہور سے گرفتار کر کے اپنے بھائی غیاث الدین غوری کے پاس غور کی طرف بھیج دیا اور خود دارالسلطنت لاہور پر قابض و متصرف ہوا۔ ۵۹۹ھ میں غیاث الدین غوری کا انتقال ہوا اور اس کی جگہ اس کا بھائی شہاب الدین غوری فیروز کوہ میں تخت نشین ہوا۔ غیاث الدین غوری کے عہد حیات میں شہاب الدین غوری ہندوستان کے راجہ پرتھوی راج کو شکست دے کر اور گرفتار کر کے قتل کر چکا تھا۔ اب جب کہ وہ فیروز کوہ میں غور کے تخت پر بیٹھا تو ہندوستان میں اس کی طرف سے اس کا بیٹا غلام قطب الدین ایبک فرماں روا تھا۔ اپنی بادشاہت کے زمانے میں سلطان شہاب الدین غوری ایک مرتبہ ہندوستان آیا ہوا تھا۔ یہاں سے واپس غور کی طرف جا رہا تھا کہ ۶۰۲ھ میں فدائیوں یا گکھڑوں کے ہاتھ سے اپنے خیمے میں رات کے وقت دھوکے سے شہید کیا گیا۔ شہاب الدین غوری کی وفات کے بعد دولت غوریہ کا شیرازہ درہم برہم ہو گیا۔ ہندوستان میں قطب الدین ایبک مستقل بادشاہ اور خاندان غلافان کی سلطنت کا بانی ہوا اور فیروز کوہ کے تخت پر اس کا بھتیجا سلطان محمود غوری ابن غیاث الدین غوری متمکن ہوا۔ ۶۰۷ھ میں محمود غوری بھی مقتول ہوا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا بہاؤ الدین تخت نشین ہوا جس کو خوارزم شاہ نے قید کر لیا۔ اس کے بعد اس کے خاندان کے متوسلین نے یکے بعد دیگرے برائے نام غور میں حکومت کی اور بہت جلد اس خاندان کا خاتمہ ہو گیا۔ اتابکان شیراز: سلاطین سلجوقیہ اپنے شہزادوں کو تعلیم و تربیت اور اخلاق فاضلہ سکھانے کے لیے جن اتالیقوں کے سپرد کرتے تھے وہ اتابک کہلاتے تھے۔ رفتہ رفتہ ان اتالیقوں یا اتابکوں کو وزارت اور ملکوں کی حکومت ملنے لگی اور خاندان سلجوقیہ کے کمزور ہونے پر ان اتابکوں نے مختلف ملکوں اور صوبوں میں اپنی خود مختار