کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 730
تخت نشین ہوتے رہے جن کی تفصیل اس طرح ہے قادر بیگ ۴۶۵ھ میں مسموم مقتول ہوا۔ اس کے بعد ملک شاہ ابن الپ ارسلان کے حکم سے اس کا بیٹا سلطان شاہ کرمان میں حکمران مقرر ہوا۔ ۱۲ سال حکومت کر کے جب وہ فوت ہوا تو اس کی جگہ اس کا بھائی توران شاہ تخت نشین ہوا۔ توران شاہ نے ۱۳ سال حکومت کی اس کے بعد اس کا بیٹا ایران شاہ تخت نشین ہوا جس نے ۴۲ سال حکومت کی۔ اس کے بعد اس کا بیٹا مغیث الدین محمد تخت نشین ہوا جس نے ۱۴ سال حکومت کی۔ اس کے بعد محی الدین طغرل شاہ تخت نشین ہوا اور ۱۲ سال حکومت کرتا رہا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا بہرام شاہ اس کے بعد ارسلان شاہ اس کے بعد توران شاہ اس کے بعد محمد شاہ تخت نشین ہوئے۔ خوارزم شاہیوں کے عروج تک یہ لوگ کرمان میں حکمران رہے۔ اس کے بعد ان پر فنا وارد ہو گئی۔ سلیمان قتلمش بن اسرائیل بن سلجوق کو سلطان الپ ارسلان سلجوقی نے ایشیائے کوچک کی طرف عامل بنا کر بھیجا تھا۔ اس نے وہاں اپنی ایک جداگانہ حکومت قائم کی، اس کی اولاد میں چودہ بادشاہ ہوئے۔ جو سلاجقہ روم کے نام سے مشہور ہیں ۔ ان کا دارالسلطنت شہر قونیہ تھا۔ یہ لوگ ساتویں صدی ہجری کے آخر تک حکمران اور اکثر رومیوں سے بر سر جنگ رہے۔ ان کے بعد ہی سلطنت عثمانیہ کا سلسلہ شروع ہوا۔ جس کا حال مناسب موقع پر بیان ہو گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ سلجوقیوں اور غزنویوں کے حالات میں خوارزم شاہیوں اور غوریوں کی طرف اشارہ کیا جا چکا ہے۔ لہٰذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں سلطنتوں کا بھی مختصر سا تذکرہ اب کر دیا جائے۔ دولت خوارزم شاہیہ: ملک شاہ سلجوقی کا ایک ترکی غلام جس کا نام نوشتگین تھا۔ اس کا بیٹا قطب الدین بن نوشتگین اسی طرح سلطان سنجر کی خدمت میں رسوخ رکھتا تھا۔ سلطان سنجر سلجوقی نے اپنے نوکر قطب الدین مذکورہ کو خوارزم کا حاکم مقرر کیا۔ یہ قطب الدین جب کبھی سلطان سنجر کی خدمت میں حاضر ہوتا تو اپنے اسی شاہانہ لباس میں خدمت گاری کے تمام کام حسب دستور سابق انجام دیتا۔ یہ عرصہ دراز تک علاقہ خوارزم کا حاکم رہا اور خوارزم کی مناسبت سے خوارزم شاہ مشہور ہوا۔ اس کے بعد اس کی اولاد بھی اسی نام سے مشہور ہوئی اور اس خاندان کے تمام فرماں روا خوارزم شاہی فرماں روا کہلائے۔ ابتداء میں یہ سلطان سنجر کا فرماں بردار رہا۔ لیکن جب سلطان سنجر کے اقبال کو زوال ہوا اور وہ ترکان غز کے ہاتھ میں گرفتار ہو گیا تو اس نے اپنی خود مختاری کا اعلان کیا اور ماوراء النہر کے علاقے پر بھی چڑھائی کی۔ رشید الدین و طواط مشہور شاعر اس کے دربار میں رہتا تھا۔ جس طرح کے انوری سلطان سنجر سلجوقی کا درباری شاعر تھا۔