کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 73
زیادہ بلند تھے ان کو پست کرادیا، وہ عبادت بھی بہت کرتا تھا، حلیم الطبع اور خوش گفتار تھا، اس کے دربار میں ہر شخص بلا روک ٹوک جا سکتا تھا، سلطنت کے کاموں میں نہایت مستعد اور ہوشیار تھا، وہ اپنے غلاموں اور خادموں کی عیادت کو بھی چلا جاتا تھا، بعض اوقات اس پر لوگوں نے قاضی کی عدالت میں دعوے دائر کیے اور وہ قاضی کی عدالت کے حکمنامہ کی تعمیل میں فریق مقدمہ کی حیثیت سے قاضی کی عدالت میں حاضر ہوا اور عدالت کے فیصلے کو اپنے اوپر تعمیل کرایا۔ اس کے زمانہ کے مشہور عالم شریک اس کے پاس آئے، مہدی نے کہا کہ آپ کو تین باتوں میں ایک ضرور ماننی پڑے گی یا تو قاضی کا عہدہ قبول کریں یا میرے لڑکے کو پڑھائیں یا میرے ساتھ کھانا کھائیں ، قاضی شریک نے سوچ کر کہا کہ ان سب میں کھانا کھانا سب سے زیادہ آسان ہے، چنانچہ دسترخوان پر انواع و اقسام کے کھانے چنے گئے جب کھانے سے فارغ ہو گئے تو شاہی باورچی نے کہا کہ بس اب آپ پھنس گئے چنانچہ ایسا ہی ہوا، انہوں نے عہدہ قضاء بھی منظور کیا اور مہدی کے لڑکوں کو بھی پڑھایا۔ مہدی جب کبھی بصرے میں آتا تو پانچوں وقت کی نماز جامع مسجد میں پڑھایا کرتا، ایک روز لوگ نماز کے لیے کھڑے ہو گئے، اس کے بعد ایک اعرابی آیا جس کو نماز باجماعت نہ ملی۔ اس نے کہا کہ میں نے ظہر کی نماز آپ کے پیچھے پڑھنی چاہی تھی مگر ممکن نہ ہوا، مہدی نے حکم دیا کہ اس شخص کا ہر نماز میں انتظار کیا جائے، چنانچہ عصر کی نماز کے وقت مہدی محراب میں کھڑا ہو گیا اور جب تک وہ اعرابی نہ آگیا تکبیر اقامت کی اجازت نہ دی، لوگ یہ دیکھ کر اس کی وسیع الاخلاقی سے متعجب رہ گئے۔ سب سے پہلے مہدی نے بصرے میں اپنے ایک خطبہ کے اندر یہ آیت پڑھی ﴿اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ﴾ اس کے بعد خطیبوں نے اس آیت کو خطبوں کا جزو لا ینفک قرار دے دیا۔ ہادی بن مہدی : ہادی بن مہدی بن منصور ۱۴۷ھ میں بمقام رے خیزران کے بطن سے پیدا ہوا۔ خیزران بربر کی رہنے والی ایک مغنیہ تھی جو مہدی کی مملوکہ تھی، جب اس کے پیٹ سے ہادی اور ہارون پیدا ہوئے تو مہدی نے اس کو آزاد کر کے اس ساتھ ۱۹۵ھ میں نکاح کر لیا تھا، خلیفہ ہادی نے تخت نشین ہو کر اپنے باپ کی وصیت کے موافق زنادقہ کی خوب خبر لی اور ان کے قتل و استیصال میں کمی نہیں کی، خلیفہ ہادی کی تخت نشینی کے وقت صوبوں اور ولایتوں کے حاکم اس طرح تھے کہ: مدینہ منورہ میں عمر بن عبدالعزیز عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر بن خطاب یمن میں ابراہیم بن مسلم بن