کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 729
سے عیسائیوں کی تین لاکھ جرار فوج کو شکست فاش دے کر روم کے قیصر کو گرفتار کر لیا تھا۔ جس کا ذکر گذشتہ ابواب میں آ چکا ہے۔ الپ ارسلان کے بعد اس کا بیٹا ملک شاہ سلجوقی تخت نشین ہوا۔ الپ ارسلان کے بھائی قادرد نے بھتیجے کے خلاف علم مخالفت بلند کیا، مگر آخر گرفتار ہو کر مقتول ہوا۔ اسی قادر بیگ کی اولاد میں سلاجقہ کرمان کی حکومت کا سلسلہ جاری ہوا۔ ملک شاہ نے شام و مصر کو بھی اپنی حکومت میں شامل کیا۔ ادھر دریائے سیحون کے دوسری طرف تک اس کے نام کا خطبہ پڑھا جاتا تھا۔ ملک شاہ کی حدود حکومت الپ ارسلان سے بھی زیادہ وسیع تھی۔ ایک مورخ کا بیان ہے کہ دیوار چین سے بحر قلزم تک ملک شاہ کا حکم جاری اور اس کے نام کا خطبہ پڑھا جاتا تھا۔ ۴۸۴ھ میں ملک شاہ نے وفات پائی۔ اس کے بعد اس کا بیٹا برکیارق تخت نشین ہوا اور سلجوقیوں کا زوال شروع ہو گیا۔ برکیارق کے بعد اس کا بھائی محمد بن ملک شاہ ۴۹۶ھ میں تخت نشین ہوا۔ اس کے بعد سنجر بن ملک شاہ ۵۰۹ھ میں تخت نشین اور سلطان السلاطین کے نام سے موسوم ہوا۔ اسی سے سلطان بہرام غزنوی نے دب کر خراج گذاری گوارا کی تھی۔ جب سلطان علاء الدین غوری جہاں سوز نے بہرام کو بے دخل کر کے غزنین کو فتح کیا تو سلطان سنجر سلجوقی نے پہنچ کر علاؤ الدین غوری کو گرفتار کیا۔ ایک مرتبہ نواح بلخ میں ترکان غزنے موقع پا کر سلطان سنجر کو گرفتار کر لیا اور یہ چار سال تک ان کی قید میں رہا۔ اس عرصہ میں ترکان غزنے تمام ملک خراسان کو اپنی لوٹ مار سے تباہ و ویران کیا۔ آخر ان کی قید سے آزاد ہو کر پھر سلطان سنجر ملک خراسان پر قابض ہوا۔ اس کے بعد اس کے ایک خادم اور عامل خوارزم نے بغاوت و خود مختاری اختیار کی اور خوارزم میں ایک نئی سلطنت کی بنیاد ڈالی۔ اس سلطنت کو دولت خوارزم شاہیہ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ یوں سمجھنا چاہیے کہ خوارزم شاہیوں اور غوریوں کی سلطنت کے قائم ہونے کا زمانہ قریب ہی تھا۔ سلطان سنجر کی وفات کے بعد اس کا خواہر زادہ محمود خاں نیشاپور میں تخت نشین نے ۵۵۵ھ میں وفات پائی۔ اسی سال محمود خان تخت نشین ہوا۔ اس کے زمانے میں خراسان کے ایک حصہ پر غوریوں نے اور دوسرے حصے پر خوارزم شاہیوں نے قبضہ کر کے خراسان سے سلجوقیوں کی حکومت کا نام و نشان مٹا دیا۔ ملک شاہ سلجوقی کی اولاد جو عراق عرب میں حکمران اور خلافت بغداد سے متعلق رہی اس کا تفصیلی تذکرہ خلفائے بغداد کے سلسلہ میں آ چکا ہے یہاں اعادہ کی ضرورت نہیں ۔ قادر بیگ کی اولاد میں دس بادشاہ جو سلاجقہ کرمانیہ کہلاتے ہیں ۔ شہر ہمدان میں یکے بعد دیگرے