کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 728
اور اسرائیل کو بطور یرغمال اور بطریق ضمانت امن روک کر ہندوستان کی طرف بھیج دیا۔ جہاں وہ سات سال تک کا لنجر کے قلعہ میں محبوس رہا سلجوقیوں کی سرداری طغرل بیگ اور چغر بیگ سے متعلق رہی۔ یہ دونوں بھائی آپس میں نہایت اتفاق و اتحاد کے ساتھ رہتے اور مل کر اپنے قبائل متعلقہ پر حکومت کرتے تھے۔ محمود غزنوی نے سلجوقیوں کو اول ماوراء النہر میں کچھ زمین بطور چراگاہ دے دی اور پھر اس بات کی بھی اجازت دے دی کہ وہ دریائے جیحون کو عبور کر کے خراسان میں آباد ہو جائیں ۔ اس پر ارسلان جاذب عامل طوس وبلخ نے اعتراض کیا کہ یہ جنگ جو قوم ہے کسی وقت باعث اذیت ہوں گے آپ ان کو دریائے جیحون سے اس طرف آنے کی اجازت کیوں دیتے ہیں ۔ مگر محمود کو اپنی طاقت کا حال معلوم تھا۔ نیز وہ جانتا تھا کہ ان کو فوج میں بھرتی کر کے ان سے کام لیا جا سکتا ہے۔ ادھر اس نے اسرائیل کو بطور یرغمال نظر بند کر رکھا تھا۔ جب محمود غزنوی کا انتقال ہوا تو سلطان مسعود نے اسرائیل کو کالنجر کے قلعہ سے فوراً آزاد کر دینے کا حکم صادر کیا۔ اسرئیل قید سے آزاد ہو کر اپنے بھتیجوں کے پاس پہنچ گیا اس کے پہنچتے ہی سلجوقیوں نے زور پکڑا ادھر سلطان مسعود اپنی تخت نشینی کے بعد مہمات سلطنت پر پورے طور پر مستولی نہ ہونے پایا تھا کہ ادھر چغر بیگ نے مرو اور ہرات پر قبضہ کر لیا اور طغرل بیگ نیشا پور پر قابض ہو کر مضبوط ہو بیٹھا۔ مسعود غزنوی جب ان کے استیصال کی طرف متوجہ ہوا تو دونوں بھائیوں نے مقابلہ کیا اور سلطان مسعود کو اس قدر پریشان کیا کہ انجام کار اس کی حکومت تمام ملک خراسان سے اٹھا دی۔ اس کے بعد طغرل بیگ نے اپنا دارالحکومت رے قرار دیا اور چغر بیگ مرو میں مقیم ہوا۔ دونوں بھائیوں کا نام خطبہ میں پڑھا جانے لگا۔ طغرل بیگ نے خراسان پر قابو پا کر خوارزم کے ملک کو بھی اپنی حکومت میں شامل کر لیا۔ اس کے بعد رومیوں پر حملہ آور ہو کر وہاں سے کامیاب واپس ہوا۔ اس کے بعد بغداد پہنچا۔ دیلمیوں کی حکومت کا خاتمہ کیا اور خلیفہ بغداد کا مدارالمہام اور حامی خلافت مقرر ہوا۔ خلیفہ کے دربار سے خلعت و خطاب پایا۔ ۴۴۷ھ میں بغداد کے اندر طغرل بیگ کا خطبہ پڑھا گیا۔ خاندان خلافت سے رشتہ داری کا شرف حاصل کر کے ۸ رمضان المبارک ۴۵۵ھ کو جمعہ کے دن ستر برس کی عمر میں طغرل بیگ نے وفات پائی۔ چغر بیگ اس سے چار سال پہلے ۱۸ رجب ۴۵۱ھ کو فوت ہو چکا تھا۔ طغرل بیگ لاولد فوت ہوا۔ اس لیے اس کے بعد اس کا بھتیجا سلطان الپ ارسلان بن چغربیگ اس کا جانشین اور مدارالمہام خلافت مقرر ہوا۔ ۴۶۵ھ میں بتاریخ ۱۰ ربیع الاول سلطان الپ ارسلان نو برس اور ڈھائی مہینے حکومت کرنے کے بعد فوت ہوا۔ سلطان الپ ارسلان بڑا ہی دین دار، عالی جاہ اور اپنے زمانے کا سب سے بڑا زبردست شہنشاہ تھا۔ الپ ارسلان نے ایک مرتبہ صرف بارہ ہزار سواروں