کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 726
اس کے بعد مسعود بن ابراہیم تخت نشین ہوا اور ۱۶ سال حکمران رہ کر ۵۰۹ھ میں فوت ہوا مسعود بن ابراہیم نے کچھ عرصہ کے لیے لاہور کو بھی اپنا دارالسلطنت بنایا تھا۔ مسعود کے بعد اس کا بیٹا ارسلان تخت نشین ہوا اور تین سال تک حکومت کی ۵۱۲ھ میں سلطان سنجر سلجوقی نے غزنین کو فتح کر کے ارسلان کے بھائی بہرام بن مسعود بن ابراہیم کو غزنی کے تخت پر بٹھایا۔ بہرام نے ۳۵ سال سے زیادہ عرصہ تک حکومت کی ہندوستان پر اس نے بھی باغیوں کی گوشمالی کے لیے متعدد حملے کیے اور لاہور میں اکثر مقیم رہا۔ اسی کے عہد حکومت میں کتاب کلیلہ ومنہ لکھی گئی۔ خمسہ نظامی بھی اسی کے عہد کی تصنیف ہے۔ سلطان بہرام کے آخر عہد میں غوریوں نے غزنی پر حملہ کر کے بہرام کو غزنین سے بے دخل کر دیا۔ وہ بھاگ کر ہندوستان کی طرف چلا آیا اور لاہور میں ۵۴۷ھ میں فوت ہوا۔ اب غزنویوں کے قبضہ میں صرف ہندوستان یعنی پنجاب کا ملک رہ گیا تھا۔ غزنین وغیرہ پر غوریوں کی حکومت قائم ہو گئی۔ بہرام کی وفات کے بعد لاہور میں اس کا بیٹا خسرو شاہ تخت نشین ہوا۔ اس نے غزنین کو غوریوں کے قبضے سے نکالنے اور واپس لینے کی کوشش کی، مگر اس کوشش میں کامیاب نہ ہو سکا آخر آٹھ سال پنجاب پر حکومت کرنے کے بعد لاہور میں فوت ہوا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا خسرو ملک بن خسرو شاہ ۵۵۵ھ میں مقام لاہور تخت نشین ہوا خسرو ملک کو غوریوں نے گرفتار کر کے پنجاب پر بھی قبضہ کر لیا۔ اس طرح دولت غزنویہ کا خاتمہ ہو کر اس کا صرف افسانہ باقی رہ گیا۔ دولت سلجوقیہ: سلجوقیوں کے مختصر حالات خلفائے عباسیہ کے سلسلہ میں بیان ہو چکے ہیں ۔ بقیہ مختصر حالات ذیل میں درج کیے جاتے ہیں ۔ ترکوں کی قوم کا ایک شخص جس کا نام وقاق اور لقب تیمور تالیغ تھا۔ ترکستان یعنی دشت قبچاق کے بادشاہ پیغو کے متوسلین میں تھا۔ اس کے بیٹے کا نام سلجوق تھا جو اپنے آپ کو افراسیاب کی چونتیسویں پشت میں بتاتا تھا۔ وہ بھی اپنے باپ کے بعد پیغو کے دربار میں رسوخ رکھتا تھا۔ ایک روز کسی بات پر سلجوق پیغو سے خفا ہو کر مع اپنے بیٹوں کے سمر قند و بخارا کی طرف چلا آیا اور مقام جند کے قریب اس مختصر قافلہ نے قیام کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ بخارا کے تخت پر نوح ثانی سامانی متمکن تھا۔ جند کے مسلمان عامل کی ترغیب سے سلجوق نے دین اسلام قبول کیا۔ یہ علاقہ اس زمانہ میں پیغو بادشاہ ترکستان کا باج گذار تھا۔ چند روز کے بعد پیغو کے عمال زرخراج وصول کرنے آئے تو سلجوق نے وہاں کے حاکم سے کہا