کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 721
کر دیا۔ سبکتگین کا سلسلہ نسب ایران کے بادشاہ یزدجرد تک پہنچتا ہے۔ یعنی سبکتگین بن جوق قرایحکم بن قرا ارسلان بن قرا ملت بن قرا نعمان بن فیروز بن یزدجرد۔ لیکن اس شجرہ نسب کی صحت کا ثبوت بہم پہنچانا دشوار ہے۔ بعض مورخین نے سبکتگین کو ترک بتایا ہے۔ بعض کا بیان یہ ہے کہ وہ باپ کی طرف سے ترک اور ماں کی طرف سے ایرانی تھا۔ بہر حال اس میں شک نہیں کہ وہ حسب و نسب کے اعتبار سے ایک شریف آدمی تھا۔ ایشیائی دستور کے موافق کسی بادشاہ کے امیر و سردار اور بڑے بڑے اہل کار اپنے آپ کو بادشاہ کا غلام کہنے میں اپنی بے عزتی نہیں سمجھتے، اس لیے ممکن ہے کہ الپتگین کی فوج کا سپہ سالار ہونے کی وجہ سے سبکتگین نے اپنے آپ کو الپتگین کا غلام کہا ہو۔ (ملکم صاحب کا یہی خیال ہے) سبکتگین نے قریباً بیس سال غزنی کے تخت پر حکومت کی، شہر بست کو فتح کیا جو غزنی سے کئی سو میل کے فاصلے پر دریائے ہیر مند کے دونوں کناروں پر آباد تھا۔ ہرات کی جنگ میں کامیابی حاصل کی۔ پنجاب و سندھ کے راجہ جے پال نے اس کے ملک پر فوج کشی کی تو اس کو شکست فاش دے کر گرفتار و اسیر کیا اور خراج کے وعدے پر رہا کر دیا۔ جے پال نے بد عہدی کی اور دوبارہ تین لاکھ کے لشکر جرار سے سبکتگین کے ملک پر حملہ آور ہوا۔ مگر سبکتگین نے صرف چند ہزار سپاہیوں کی مدد سے اس کا مقابلہ کیا اور اس مرتبہ بھی اس کو شکست دے کر گرفتار کر لیا اور پھر اس سے اقرار اطاعت لے کر چھوڑ دیا۔ (جے پال کی لڑائیوں کا حال تاریخ ہندوستان میں مفصل لکھا جائے گا) نوح بن منصور نے اس کو ناصر الدین کا خطاب عطا کیا اور اس کے بیٹے محمود کو سیف الدولہ کے خطاب سے مخاطب فرمایا۔ سبکتگین نے غزنی کی سلطنت کو بہت وسیع کیا اور ۳۸۷ھ میں اس جہان فانی سے کوچ کر گیا سبکتگین کے بعد اس کا بیٹا امیر اسمٰعیل بلخ میں تخت نشین ہوا۔ مگر چھ مہینے کے بعد اپنے بھائی محمود بن سبکتگین سے لڑ کر مغلوب و معزول ہوا۔ ۳۸۷ھ میں محمود بن سبکتگین غزنی کے تخت پر بیٹھا۔ خلیفہ قادر باللہ عباسی نے اس کو یمین الدولہ اور امین الملت کا خطاب عطا کیا تھا۔ محمود غزنوی نے تخت نشین ہوتے ہی نہایت قابلیت کے ساتھ مہمات سلطنت کو انجام دینا شروع کیا۔ لوگوں نے عبدالملک سامانی بادشاہ بخارا کو محمود کے خلاف فوج کشی پر آمادہ کیا۔ محمود نے مجبوراً مقابلہ کیا اور عبدالملک شکست کھا کر بخارا کی طرف بھاگا۔ بخارا پر ایلج خان یا ایلک خان بادشاہ کا شغر نے حملہ کر کے قبضہ کیا عبدالملک سامانی قید ہوا۔ محمود غزنوی نے ایلج خان بن بغرا خان پر حملہ کر کے اس کو بخارا سے بھگا دیا اور بخارا کو اپنی حدود مملکت میں داخل کیا۔ اس کے بعد مغلوں کے سردار طغا خان بن التو خان کو شکست دے کر اپنی سلطنت کے حدود کو بحر کا سپین (بحیرہ اخضر) تک پہنچا دیا۔ ولایت خوارزم پر بھی قبضہ کیا۔ سیستان و خراسان کے علاقے سبکتگین کے زمانے سے سلطنت غزنی