کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 720
بعدالملک ثانی اور اس کی فوج کو شکست دے کر بخارا کی طرف بھگا دیا۔ [1] ادھر ایلج حاکم کا شغر نے خوارزم پر قبضہ کر کے بخارا پر حملہ کیا اور نتیجہ یہ ہوا کہ ایلج خان نے عبدالملک ثانی کو گرفتار کر کے بخارا پر قبضہ کیا اور عبد الملک ثانی کا تیسرا بھائی منتصر بھیس بدل کر بخارا سے فرار ہوا اور چند روز تک قزاقوں کی ایک جمعیت کے ساتھ آوراہ رہ کر ایک شخص کے ہاتھ سے مقتول ہوا۔ اس طرح سامانی خاندان اور اس کی دولت و حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ دولت دیلمیہ دیلمیوں کی حکومت و سلطنت کے حالات جس قدر خلفائے عباسیہ کے حالات یعنی باب نہم میں بیان ہو چکے ہیں وہ بہت کافی ہیں اور ان پر اس وقت کسی اضافہ کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ دیلمیوں اور سامانیوں کی سلطنتوں کو ایک دوسرے کی معاصر اور رقیب سلطنت سمجھنا چاہیے۔ سامانیوں کا قبضہ ماوراء النہر اور خراسان وغیرہ شمالی و مشرقی ممالک پر رہا اور دیلمیوں کے تصرف میں فارس و عراق و آذربائیجان وغیرہ غربی ممالک رہے۔ اس طرح تمام ملک ایران چند روز تک انہی دونوں خاندانوں کے درمیان منقسم تھا۔ دیلمیوں کی حکومت سامانیوں کی بربادی کے بعد بھی نہایت کمزور حالت میں کچھ دنوں باقی رہی، جب کہ سامانیوں کی جگہ مشرقی ایران میں غزنویوں کی زبردست سلطنت قائم ہو چکی تھی۔ دولت غزنویہ: جیسا کہ اوپر مذکور ہو چکا ہے عبدالملک بن نوح نے الپتگین کو خراسان کی گورنری پر مامور کیا تھا۔ عبدالملک کے بعد جب اس کا بھائی منصور بن نوح سامانی ۳۵۰ھ میں تخت نشین ہوا تو الپتگین جو منصور بن نوح کی تخت نشینی کے خلاف رائے ظاہر کر چکا تھا۔ خراسان کے دارالامارت سے مقام غزنی میں چلا آیا جو اس زمانے میں ایک معمولی سی بستی تھی یہاں الپتگین مضبوط ہو کر بیٹھ گیا اور اپنی ایک خود مختار ریاست قائم کر کے حکومت کرنے لگا۔ ۳۶۷ھ میں الپتگین کا انتقال ہوا۔ تو اس کی جگہ اس کا بیٹا اسحق غزنی کا فرما نروا ہوا۔ مگر چند ہی روز کے تجربے سے وہ نااہل و نالائق ثابت ہوا اور فوجی سرداروں نے اس کو معزول کر کے یا اپنی موت سے اس کے مر جانے پر سبکتگین کو جو الپتگین کا سپہ سالار اور داماد بھی تھا اپنا بادشاہ بنایا۔ سبکتگین کی نسبت مشہور ہے کہ وہ الپتگین کا غلام تھا۔ مگر یہ غلامی محض اتفاقی طور پر وقوع میں آئی تھی، یعنی بعض ڈاکوؤں نے اس کو راستے میں تنہا پا کر گرفتار کر لیا اور بخارا میں لے جا کر بطور غلام فروخت
[1] ایلج خان۔ ایلک خان۔ علی تگین یہ تینوں ایک یہ شخص کے نام ہیں ۔