کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 72
امور سلطنت کے انصرام کی زیادہ اہلیت رکھتا ہے، چنانچہ اس نے ۱۶۸ھ میں خیال کے پختہ ہونے کے بعد ارادہ کیا کہ ولی عہدی میں ہارون کو اس کی جگہ ولی عہد بنا کر لوگوں سے بیعت لے، ان دنوں ہادی جرجان ہی میں مقیم تھا، مہدی نے اس کی طلبی کے لیے قاصد روانہ کیا، اس نے یہ گستاخی و شوخ چشمی دکھائی کہ اس قاصد کو پٹوا کر نکلوادیا اور باپ کے حکم کی تعمیل میں جرجان سے بغداد کی طرف روانہ نہ ہوا، یہ کیفیت دیکھ کر مہدی خود جرجان کی طرف روانہ ہوا، راستے میں مقام باسبذان میں پہنچا تھا کہ ۲۲، ۱۶۹ھ مطابق اگست ۷۸۵ء میں انتقال کیا۔ ہارون رشید اس سفر میں باپ کے ساتھ تھا، اس نے جنازہ کی نماز پڑھائی، اور بھائی کے پاس جرجان میں وفات پدر کی خبر بھیجی، ہادی نے وہاں اہل لشکر سے اپنی خلافت کی بیعت لی اور گشتی اطلاع خلیفہ مہدی کے فوت ہونے اور ہادی کے خلیفہ کی تمام اعمال کے پاس روانہ کر دیا، بیس روز کے بعد ہادی جرجان سے روانہ ہو کر بغداد پہنچا اور تخت خلافت پر بیٹھ کر حاجب ربیع کو خلعت وزارت عطا کیا۔ خلیفہ مہدی عباسیوں میں نہایت نیک طبیعت، متقی، سخی، خوش مزاج، بہادر اور نیک دل خلیفہ تھا، اس نے اپنے باپ کے زمانے میں ان خون ریزیوں کو دیکھا جو علویوں کی ہو ئی تھیں ، وہ ان خون ریزیوں کو اچھا نہیں جانتا تھا، وہ اپنے نیک سلوک اور رفاہ رعایا کے کاموں میں کوشش کر کے لوگوں کے دل میں گھر کرنا قیام سلطنت کے لیے ضروری سمجھتا تھا اور خوف و جبر اورتشدد و قہر کو بالکل غیر ضروری جانتا تھا، اسی لیے اس نے اپنے ندیموں اور مصاحبوں کی مجلس میں بے تکلف بیٹھنا شروع کیا، اور اس سے پہلے منصور کے عہد میں ندماء اور مصاحبین پردہ کی آڑ میں بیٹھتے تھے اور خلیفہ صرف ان کی آواز سنتا اور وہ خلیفہ آواز سنتے، آنکھوں سے ایک دوسرے کو دیکھ نہیں سکتے تھے۔ خلیفہ مہدی نے اپنے دوران حکومت میں اپنے حکم سے کسی ہاشمی کو قتل نہیں کرایا، اس نے قسم کھا لی تھی کہ میں کسی ہاشمی کو قتل نہ کروں گا وہ کشتنی و گردن زونی ہاشمیوں کو بھی صرف قید کردیا کرتا تھا، زنادقہ کا وہ جانی دشمن تھا اور کسی زندیق کو بغیر قتل کیے نہ چھوڑتا تھا، یعقوب بن فضل جو ہاشمی تھا، زندیق ہو گیا اور اس نے اپنی زندیق ہونے کا اقرار بھی کر لیا تھا، لیکن مہدی نے اس کو قید کر دیا اور اپنے ولی عہد ہادی سے کہا کہ جب تم خلیفہ ہو تو اس کو قتل کر دینا، میں اپنی قسم پر قائم رہنے کے سبب اس کو قتل نہیں کر سکتا، چنانچہ ہادی نے خلیفہ ہوتے ہی اس کو قتل کیا۔ مہدی کو اتباع سنت رسول اللہ کا بہت خیال تھا، اس نے وہ مقصورے جو مسجد میں خلفاء کے لیے بنائے جاتے تھے خلاف سنت سمجھ کر سب تڑوا دیے، جن مسجدوں میں منبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر سے