کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 718
النہر خراسان میں ان لوگوں کی سیادت کے خلاف لوگوں کے آمادہ ہونے کا امکان اور بھی ضعیف ہو گیا تھا۔ اسمٰعیل سامانی جو اسد بن سامان کا پوتا تھا عمرو بن لیث پر غالب آنے کے بعد بہت جلد بادشاہت کے مرتبہ کو پہنچ گیا۔ فرق صرف اس قدر تھا کہ خاندان صفار خلافت بغداد کے خلاف اور معاند رہا۔ لیکن اسمٰعیل اور اس کے جانشین برائے نام دربار خلافت کی سیادت کو تسلیم کرتے رہے۔
اسمٰعیل سامانی نے ماوراء النہر اور خراسان میں سات آٹھ سال حکومت و سلطنت کی خلیفہ معتضد باللہ عباسی نے اس کو ملک خراسان کی سند حکومت عطا کی تھی۔ اسمٰعیل کی وفات کے بعد ابو نظیر احمد بن اسمٰعیل سامانی باپ کا جانشین ہوا۔ اسمٰعیل سامانی اپنے عادات و خصائل کے اعتبار سے نہایت شریف، سیر چشم اور متوکل علی اللہ شخص تھا۔ جہانگیری کے ساتھ ہی جہاں داری کے اصولوں سے بھی خوب واقف تھا۔ رعایا اس سے خوش تھی اور اس نے اپنے طرز عمل سے اس بات کا کافی ثبوت بہم پہنچا دیا تھا کہ وہ ایران کے نہایت شریف اور سردار خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔
احمد بن اسمٰعیل نے تخت نشین ہو کر اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کو اپنی بد اخلاقی سے ناراض کر دیا۔ چھ سات سال تک اس نے حکومت کی، مگر یہ تمام زمانہ دربار خلافت کے خلاف ریشہ دوانیوں اور اپنے رشتہ داروں کو ناراض رکھنے میں صرف کر دیا۔ آخر خود اپنے ہی غلاموں کے ہاتھ سے مقتول ہوا۔
اس کے بعد اس کا بیٹا نصر بن احمد سامانی آٹھ سال کی عمر میں تخت نشین ہوا یہ بالکل اپنے دادا اسمٰعیل کا نمونہ تھا۔ اس نے چند ہی روز کے بعد اپنی سلطنت کے حدود کو اسمٰعیل سامانی کی حدود سلطنت سے زیادہ وسیع کر لیا اور تیس سال سے زیادہ عرصہ تک بڑے زور شور اور ناموری کے ساتھ حکومت کی۔ اسی کے دربار میں رود کی شاعر جو نابینا تھا بڑے اعزاز و اکرام کے ساتھ رہتا تھا۔ نصر بن احمد اپنے دارالسلطنت بخارا میں فوت ہو کر مدفون ہوا۔
اس کے بعد اس کا بیٹا نوح بن نصر تخت نشین ہوا۔ اس نے تیرہ سال حکومت کر کے ۳۴۳ھ میں وفات پائی۔ اس کے بعد اس کا بیٹا عبدالملک بن نوح تخت نشین ہوا۔ اس نے اپنے ممالک مقبوضہ کے جنوبی حصے یعنی صوبہ خراسان کی گورنری پر اپنے ایک سردار الپتگین کو مامور کیا تھا۔ آخر سات سال حکومت کرنے کے بعد چوگان کھیلتے ہوئے گھوڑے سے گر کر فوت ہوا۔
اس کی وفات کے بعد اس کا بھائی منصور بن نوح تخت نشین ہوا۔ اس نے رکن الدولہ دیلمی کی بیٹی سے شادی کی تھی۔ اس لیے عراق و فارس کے صوبوں میں بھی اس کی سیادت تسلیم کی گئی۔ اسی کا وزیر ابوعلی بن محمد تھا جس نے تاریخ طبری کا فارسی میں ترجمہ کیا تھا منصور بن نوح نے پندرہ سال حکومت کی۔