کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 703
ہلاکو خان کے مفتوحہ ممالک میں بہت سی خود مختار حکومتیں قائم ہو گئیں ۔ اولاد جوجی خان ابن چنگیز خان: چنگیز خان کے بیٹوں میں جوجی خان سب سے بڑا بیٹا تھا۔ جوجی خان نے فتح خوارزم کے بعد دشت قبچاق کو فتح کر کے وہیں سکونت اختیار کی تھی۔ جوجی خان کے ساتھ چنگیز خان کے باقی بیٹوں کو محبت و انسیت نہ تھی اور وہ باقی بھائیوں سے کچھ الگ ہی الگ رہتا تھا۔ اسی مناسبت سے اس کا ملک بھی الگ اور ایک طرف ہی تھا۔ جوجی خان کی اولاد میں جو لوگ ہوئے ان میں اکثر قوم اوزبک کے نام سے پکارے گئے۔ جوجی خان چنگیز خان کے سامنے ہی فوت ہو گیا تھا۔ لہٰذا چنگیز خان نے جوجی خان کا ملک اس کے بیٹے باتو خان کو دے دیا تھا۔ جوجی خان کے سات بیٹے تھے باتو خاں سب سے بڑا بیٹا تھا۔ باتو خان ابن جوجی خان : باتو خان نے دشت قبچاق سے جب ممالک خزر و روس و چرکس و فرنگ وغیرہ کی طرف فوج کشی کی تو اوکتائی خان ابن چنگیز خان نے اپنے بیٹے کیوک خان اور تولی خان کے بیٹے منکو خان اور چغتائی خان کے ایک بیٹے کو مامور کیا کہ یہ لوگ باتو خان کے ساتھ رہ کر فتح ممالک میں اس کی امداد کریں ۔ باتو خان نے روس کا تمام ملک فتح کر کے ماسکو پر حملہ کیا۔ اس کو فتح کرنے کے بعد پولینڈ کو اپنے قبضہ و تصرف میں لایا۔ یہ حالات سن کر تمام یورپ کے سلاطین ایک دوسرے کی اعانت پر آمادہ ہو کر ایک میدان میں اپنی فوجوں کو جمع کر کے مقابلہ پر آئے۔ باتو خان کی فوج میں بہت سے مسلمان بھی شامل تھے۔ جب باتو خان کو یہ معلوم ہوا کہ فوج مغلیہ سے کئی گنا زیادہ عیسائیوں کی فوجیں جمع ہو گئی ہیں تو اس نے حکم دیا کہ ہماری فوج کے تمام مسلمان ایک جگہ جمع ہو کر دعا مانگیں ۔ اس کے بعد لڑائی شروع ہوئی۔ اس لڑائی میں عیسائیوں کو شکست فاش حاصل ہوئی اور باتو خان نے تمام ملک ہنگری پر قبضہ کر لیا۔ باتو خان نے یورپ میں ایک شہر آباد کیا جس کا نام سرائے تھا۔ باتو خان کا تمام زمانہ ملک فرنگ کی فتوحات و انظامات میں بسر ہو گیا اور ۶۵۴ھ میں فوت ہوا۔ برکہ خان ابن جوجی خان: باتو خان کی وفات کے بعد اس کا بھائی برکہ خان تخت نشین ہوا۔ باتو خان تو مثل چنگیز خان کے نامسلمان تھا، لیکن برکہ خان نے دین اسلام قبول کر لیا تھا۔ برکہ خان کے عہد حکومت میں مسلمانوں کو مغلوں کی زیادتی سے ہر قسم کا امن حاصل ہوا برکہ خان کے ایک رشتہ دار کو ہلاکو خان نے ہلاک کر دیا تھا۔ اس لیے برکہ خان نے ناراض ہو کر بوقا خان کو تیس ہزار سوار دے کر ہلاکو خان کے ملک پر حملہ کرنے کو