کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 685
لشکر کو دی۔ چنگیز خان کے مغولستان میں واپس آنے کا ایک یہ بھی سبب تھا کہ وہاں بعض امرائے مغول نے مخالفت و سرکشی کا اظہار کیا تھا۔ چنانچہ مغولستان میں پہنچتے ہی چنگیز خان نے سرکش اور مخالف مغلوں کو قتل و غارت کے ذریعہ ٹھیک بنایا۔
جانشین کا انتخاب:
اس طرح تمام ہنگاموں سے فارغ ہو کر چنگیز خان نے اپنے بیٹوں پوتوں اور سرداروں کو جمع کر کے کہا میرا وقت غالباً اب آخر ہو چکا ہے۔ میں نے تم لوگوں کے لیے بہت بڑا ملک فتح کر دیا ہے۔ تم بتاؤ کہ اب میں کس کو اپنا جانشین نامزد کروں تاکہ تم سب بخوشی اس کی اطاعت اور فرماں برداری کرو۔ سب نے بالاتفاق کہا کہ ہم آپ کے تابع فرمان ہیں ، آپ جس کو اپنا جانشین بنائیں گے ہم اس کی اطاعت بجا لائیں گے۔ چنگیز خان نے کہا کہ اگر تم اس معاملہ کو میری رائے پر چھوڑتے ہو تو میں اپنا جانشین اوکتائی خان کو بنانا چاہتا ہوں ۔ اب تمھارا فرض ہے کہ اس کی اطاعت و فرماں برداری کو ضروری سمجھو اس کے بعد حکم دیا کہ قبل خان اور قاچولی بہادر کا عہد نامہ نکالو جس پر تومنہ خان کی مہر بھی ثبت ہے۔ اس عہدنامہ کو نکال کر سب کو دکھایا اور سب سے اس پر دستخط کرائے اور حکم دیا کہ دشت قبچاق، دشت خزر، الان، روس، بلغار پر جوجی خان کی حکومت رہے گی اور ماوراء النہر، خوارزم، کاشغر، بدخشان، بلخ، غزنین اور دریائے سندھ تک کا علاقہ چغتائی خان کا ملک سمجھا جائے گا اور قراچار چغتائی خان اور امیر قراچار کے درمیان وہی تعلقات رہیں گے جو میرے اور قراچار کے درمیان تھے۔ یعنی چغتائی خان بادشاہ اور امیر قرارچار اس کا سپہ سالار رہے گا اور دونوں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ وفاداری ملحوظ رکھیں گے، چنانچہ اسی مضمون کا ایک عہدنامہ چغتائی خان اور قراچار کے درمیان لکھوا کر اس پر دستخط کیے۔ امیر قراچار قاچولی بہادر کا پڑپوتا تھا۔ تولی خان کی حکومت میں مغولستان کا ایک حصہ دیا اور حکم دیا کہ اوکتائی خان کی فوج کا اہتمام اور سپہ سالاری تولی خان سے متعلق رہے گی۔ پھر حکم دیا کہ تمام بھائی اپنے بڑے بھائی اوکتائی خان کو اپنا شہنشاہ سمجھیں اور اس کی اطاعت و فرماں برداری سے انحراف کا خیال کبھی دل میں نہ لائیں اس طرح چاروں بیٹوں کے متعلق وصیت و انتظام کر کے اپنے بھائیوں اوتگین و مکوجین و اولجنکین وغیرہ کو ختا کا ملک دیا۔
چنگیز خان کی وفات:
اس کے بعد ماہ رمضان ۶۲۴ھ میں چنگیز خان نے ۷۳ سال کی عمر اور ۲۵ سال کی حکومت کے بعد وفات پائی۔ اس کی وصیت کے موافق ایک درخت کے نیچے اس کو دفن کیا گیا۔ اس کی قبر کے پاس تمام