کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 68
پہلے ہی سال میں اس کے ہمدردوں اور مشیروں نے ترغیب دی کہ عیسیٰ بن موسیٰ کی جگہ آپ اپنے بیٹے ہادی کو ولی عہد بنائیں ، مہدی نے عیسیٰ کو اپنے پاس بغداد میں طلب کیا، عیسیٰ نے آنے سے انکار کیا، مہدی نے گورنر کوفہ کو تاکیدی حکم دیا کہ عیسیٰ کو تنگ کیا جائے مگر چونکہ عیسیٰ پہلے ہی سے خانہ نشین تھا اس لیے گورنر کوفہ کو کوئی موقع عیسیٰ کے پریشان کرنے کا نہ مل سکا پھر مہدی نے ایک سخت خط لکھا، اس نے کوئی جواب نہ دیا، پھر مہدی نے اپنے چچا عباس کو عیسیٰ کے پاس بھیجا کہ اس کو ہمراہ لائے عیسیٰ نے پھر بھی انکار کیا۔
آخر مہدی نے دو سپہ سالاروں کو عیسیٰ کے لانے پر مامور کیا، مجبور ہو کر عیسیٰ بغداد میں آیا اور محمد بن سلیمان کے مکان پر فروکش ہوا، مہدی کے دربار میں آتا جاتا رہا مگر بالکل خاموش جاتا، خاموش رہتا اور خاموش چلا آتا، آخر عیسیٰ پر تشدد شروع کیا گیا اور خود محمد بن سلیمان نے اس کو مجبور کرنا چاہا کہ وہ ولی عہدی سے دستبردار ہو جائے، عیسیٰ نے اس عہد و قسم کا عذر کیا جو اس سے ولی عہدی کے وقت لی گئی تھی، مہدی نے فقہاء کو طلب کیا انہوں نے فتویٰ دیا کہ عیسیٰ قسم کا کفارہ دے کر ولی عہدی سے دست کش ہو سکتا ہے، مہدی نے اس کے عوض دس ہزار درہم اور زاب و کسکر میں جاگیریں دیں اور عیسیٰ نے ۲۶، محرم ۱۶۰ھ کو ولی عہدی سے خلع کیا اور ہادی کی ولی عہدی کی بیعت کر لی۔
اگلے دن مہدی نے دربار عام کیا، اراکین سلطنت سے بیعت لی، پھر جامع مسجد میں آیا خطبہ دیا، عیسیٰ کے معزول اور ہادی کے ولی عہد ہونے کی لوگوں کو اطلاع دی، عیسیٰ نے اپنی ولی عہدی کے خلع کا اقرار کیا، لوگوں نے ہادی کی ولی عہدی کی بیعت کرلی۔
مہدی کا حج:
۱۶۰ھ کے ماہ ذیقعد میں مہدی نے حج کی تیاری کی، اپنے بیٹے ہادی کو بغداد میں اپنا نائب بنا کر چھوڑا، ہادی کے ماموں یزید بن منصور کو ہادی کے ساتھ مقرر کیا، دوسرے بیٹے ہارون کو مع چند اہل خاندان کے ہادی کی مصاحبت پر متعین کیا اور خود وزیر یعقوب بن داؤد بن طہمان کے مکہ معظمہ کی جانب روانہ کیا، مکہ میں پہنچ کر خانہ کعبہ کے پرانے تمام غلافوں کو جو تہ بہ تہ چڑھے ہوئے تھے اتروایا اور ایک نیا قیمتی غلاف چڑھایا، ڈیڑھ لاکھ غرباء کو کپڑے تقسیم کیے، مسجد نبوی کو وسیع کرایا، واپسی میں انصار کے پانچ سو خاندان اپنے ہمراہ عراق میں لایا ان کو یہاں آباد کر کے جاگیریں اور وظیفے مقرر کیے اور اپنی محافظت پر ان کو مامور کیا، مکہ کے راستے میں مکانات بنوائے، ہر مکان میں حوض اور کنویں بھی بنوائے، ان تمام کاموں کا اہتمام یقطین بن موسیٰ کے سپرد کیا، مسجد بصرہ کی بھی توسیع کرنے اور اس کے منبر کو چھوٹا کرنے