کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 66
مختلف نتائج تھے۔ حکیم مقنع کا یہ بھی عقیدہ تھا کہ یحییٰ بن زید مارے نہیں گئے بلکہ روپوش ہو گئے ہیں اور کسی وقت اپنا بدلہ لینے کے لیے ظاہر ہوں گے اور دشمنوں کو ہلاک کریں گے، مقنع کے ظہور پر بہت سے خراسانی اس کے متبع ہو گئے اور اس کو سجدہ کرنے لگے، مقنع نے قلعہ بسام و سنجردہ (علاقہ ماوراء النہر) میں قیام کیا، اہل بخارا، اہل صغد اور ترکوں نے عباسیوں کے خلاف اس کی شرکت و حمایت پر کمر باندھی اور مسلمانوں کو قتل کرنا شروع کر دیا، اس طرف کے عاملوں ابوالنعمان، جنید اور لیث بن نصر بن سیار نے مقابلہ کیا، لیث کا بھائی محمد بن نصر اور بھتیجا حسان بن تمیم اس لڑائی میں مارے گئے۔ مہدی کو جب یہ خبر پہنچی تو اس نے جبرائیل بن یحییٰ کو ان لوگوں کی مدد کے لیے روانہ کیا۔ جبرائیل کے بھائی یزید کو بخارا و صغد کے باغیوں کی سرکوبی پر مامور کیا، اول اہل بخارا و صغد پرحملہ کیا گیا، چار مہینے کی جنگ کے بعد بخارا وغیرہ کے قلعوں کو مسلمانوں نے فتح کیا، سات سو باغی مارے گئے، باقی مقنع کی طرف بھاگ گئے۔ مہدی نے ابوعون کو چند روز کے بعد جنگ مقنع پر روانہ کیا تھا مگر ان سرداروں سے مقنع مغلوب نہ ہو سکا تو معاذ بن مسلم کو روانہ کیا گیا، معاذ بن مسلم کے مقدمۃ الجیش کا افسر سعید حریشی تھا، پھر عقبہ بن مسلم کو بھی اس لشکر میں شریک ہونے کا حکم دیا گیا، ان سرداروں نے مقنع کی فوج پر سخت حملہ کر کے اس کو میدان سے بھگا دیا اور مقنع کا قلعہ بسام میں محاصرہ کر لیا۔ دوران جنگ معاذ و سعید میں کچھ ان بن ہو گئی تھی، سعید نے مہدی کو لکھ کر تنہا اپنے آپ مقنع کے استیصال کاکام کرنے کی اجازت حاصل کی، مقنع بتیس ہزار آدمیوں کے ساتھ محصور تھا، سعید حریشی سے محصورین نے امان طلب کی، سعید نے امان دے دی، تیس ہزار آدمی قلعہ سے نکل آئے صرف دو ہزار مقنع کے ساتھ باقی رہ گئے مقنع کو بھی اپنی ناکامی کا یقین ہو گیا تو اس نے آگ جلا کر اپنے تمام اہل و عیال کو اول آگ میں دھکا دے کر جلا دیا، پھر آپ بھی آگ میں کود پڑا اور مر گیا، مسلمانوں نے قلعہ میں داخل ہو کر مقنع کی لاش آگ سے نکال کر اس کا سرکاٹ کر مہدی کے پاس روانہ کیا۔ عمال کا تغیر و تبدل اور عزل و نصب: ۱۵۵ھ میں مہدی نے اپنے چچا اسماعیل کو حکومت کوفہ سے معزول کر کے اسحاق بن صباح کندی اشعثی کو مامورکیا۔ بصرہ کی حکومت و امامت سے سعید و علج اور عبیداللہ بن حسن کو معزول کر کے عبدالملک بن ظبیان نمیری کو مامور کیا، اسی سال قثم بن عباس کو یمامہ کی حکومت سے معزول کر کے فضل بن صالح کو،