کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 65
لوگوں کو محمد مہدی و ابراہیم کی طرف متوجہ کرتا رہا، بالآخر حسن بن ابراہیم کے ساتھ قید کر دیا گیا، اب قیدخانہ سے چھوٹ کو یعقوب کو معلوم ہوا کہ حسن بن ابراہیم قیدخانہ سے نکل بھاگنے کی کوشش کر رہا ہے، اس نے اس کی اطلاع خلیفہ مہدی کو کی، مہدی نے حسن کو دوسرے قید خانہ میں تبدیل کر دیا مگر حسن وہاں سے بھی بھاگ نکلا۔ مہدی نے یعقوب کو بلا کر حسن کے متعلق مشورہ کیا، یعقوب نے کہا کہ امان فرمائیں تو میں اس کو حاضر کر سکتا ہوں ، مہدی نے حسن کو امان دے دی اور یعقوب نے حسن کو حاضر کر دیا اور اس بات کی اجازت مہدی سے حاصل کر لی کہ حسن وقت بے وقت خلیفہ کی خدمت میں حاضر ہوتا رہے گا، چنانچہ حسن مہدی کی خدمت میں حاضر ہوتا رہا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ مہدی نے حسن کو اپنی دینی بھائی بنا کر ایک لاکھ درہم مرحمت فرمائے، چند روز کے بعد مہدی نے اپنے وزیر ابوعبداللہ کو جو عہد ولی عہدی سے اس کا وزیر چلا آتا تھا معزول کر کے یعقوب بن داؤد کو اپنا وزیر بنا لیا، یعقوب اور حسن کی عزت افزائی سے مہدی نے اپنی منصف مزاجی اور قدرشناسی کا ثبوت پیش کیا اور اپنی محبت اپنے دشمنوں کے دلوں میں بھی قائم کر دی۔ خلافت عباسی کو سب سے زیادہ خطرہ محمد مہدی و ابراہیم کی جماعت کے لوگوں سے تھا جو یحییٰ بن زید کی جماعت کے ساتھ مل کر زوال بنوعباس کے خواہاں تھے، مہدی نے یعقوب کو وزیر بنا کر ان تمام خطرات کا سدباب کر دیا، کیونکہ یعقوب ان دونوں جماعتوں سے تعلق رکھتا تھا، اس نے ان لوگوں کو سلطنت میں عہدے دے دے کر مخالفت سے باز رکھا اور ان کے جوش مخالفت کو کم کر دیا۔ حکیم مقنع کا ظہور: مہدی کی خلافت کے پہلے ہی سال یعنی ۵۹ھ میں مرو کا ایک باشندہ حکیم مقنع جس نے سونے کا ایک چہرہ بنا کر اپنے چہرہ پر لگایا تھا، خدائی کا مدعی ہوا، اس کا عقیدہ تھا خداتعالیٰ نے آدم کو پیدا کر کے اس کے جسم میں خود حلول کیا، اس کے بعد نوح میں ، پھر ابو مسلم اور ہاشم میں ، اسی طرح یہ تناسخ کا قائل تھا اور کہتا تھا کہ میرے اندر اللہ تعالیٰ کی روح ہے، یعنی مجھ میں اللہ تعالیٰ نے حلول کیا ہے، اس کا یہ عقیدہ درحقیقت وہی تھا جوعلاقہ راوند کے لوگوں کا تھا اور جنہوں نے منصور کے زمانہ میں ہاشمیہ کے اندر فساد برپا کیا تھا، یہ سب لوگ ابومسلم کی جماعت کے لوگ تھے اور ابومسلم ہی کی عجیب درعجیب دعوت و تبلیغ کے کرشمے تھے، وہ جس حیثیت اور جس قسم کے لوگ دیکھتا تھا، انہی کے حسب حال اپنی دعوت کا رنگ تبدیل کر کے ان کے سامنے پیش کرتا تھا، یہ تمام گمراہ فرقے دعوت اہل بیت کو مختلف سانچوں میں ڈھالنے کے