کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 64
ام موسیٰ اردیٰ بنت منصور ممیری تھا۔ مہدی نہایت سخی، ہر دلعزیز، صادق الاعتقاد و محبوب رعایا اور وجیہہ تھا۔ اس کے باپ منصور نے اس کو بہت سے علماء کی شاگردی اور صحبت میں رکھا۔ مہدی کی عمر صرف پندرہ سال کی تھی کہ منصور نے اس کو عبدالجبار بن عبدالرحمن کی بغاوت فرو کرنے کے لیے ۱۴۱ھ میں خراسان کی طرف بھیجا۔ ۱۴۴ھ میں یہ خراسان سے واپس آیا تو منصور نے اس کی شادی سفاح کی لڑکی یعنی اپنی بھتیجی سے کی۔
۱۴۴ھ میں اس کو ولی عہد اول بنایا اور خراسان کے جنوبی و مغربی حصے کا عامل بنا کر رے کی طرف روانہ کیا۔ ۱۵۳ھ میں اس کو امیرالحج مقرر کیا۔ ۱۵۸ھ میں اپنے باپ کی وفات کے بعد بغداد میں تخت خلافت پر بیٹھا۔ بغداد میں جب لوگوں نے اس کے ہاتھ پر بیعت کر لی تو اس نے ممبر پر چڑھ کر خطبہ دیا کہ’’تم لوگ جس کو امیرالمومنین کہتے ہو وہ ایک بندہ ہوتا ہے، جب اسے کوئی آواز دیتا ہے تو جواب دیتا ہے اور جب اس کو حکم دیا جاتا ہے تو وہ بجا لاتا ہے۔ ربّ تعالیٰ ہی امیرالمومنین کا محافظ ہوتا ہے۔ میں ربّ تعالیٰ ہی سے مسلمانوں کی خلافت کے کام انجام دینے کے لیے مدد طلب کرتا ہوں ۔ جس طرح تم لوگ اپنی زبان سے میر ی اطاعت کا اظہار کرتے ہو اسی طرح دل سے بھی موافقت کرو تاکہ دین و دنیا کی بہتری کے امیدوار بن سکو۔ جو شخص تم میں عدل پھیلائے تم اس کی مخالفت کے لیے تیار نہ ہو۔ میں تم پر سے سختیاں اٹھادوں گا اور اپنی تمام عمر تم پر احسان کرنے اور جو تم میں مجرم ہو اس کو سزا دینے میں صرف کر دوں گا۔‘‘
مہدی نے خلیفہ ہوتے ہی سب سے پہلا کام یہ کیا کہ منصور کے قیدخانہ میں جس قدر قیدی تھے سب کو رہا کر دیا۔ صرف وہ قیدی رہا نہیں ہوئے جو باغی، غاصب یا خونی تھے۔انہی قیدیوں میں جو رہا ہوئے یعقوب بن داؤد بھی تھا، جو قیدی رہا نہیں ہوئے ان میں حسن بن ابراہیم بن عبداللہ بن حسن بن حسن بھی تھا۔ حسن اور یعقوب دونوں قتل ابراہیم کے بعد بصرہ سے گرفتار ہو کر ساتھ ہی قید ہوئے تھے جیساکہ اوپر بیان ہو چکا ہے۔
یعقوب کا باپ داؤد بنی سلیم کے آزاد غلاموں میں سے تھا۔ وہ خراسان میں نصر بن سیار کا میر منشی تھا۔ داؤد کے دو بیٹے یعقوب اور علی تھے۔ یہ دونوں بڑے عالم فاضل اور نہایت ہوشیار و عقلمند تھے، جب بنوعباس کی حکومت ہوئی تو بنی سلیم کی بے قدری ہوئی۔ ساتھ ہی یعقوب بن علی کی بھی جو بنوسلیم میں شامل تھے، کسی نے بات نہ پوچھی حالانکہ اپنی قابلیت کے اعتبار سے مستحق التفات تھے، جب محمد مہدی اور ابراہیم نے بنوعباس کے خلاف لوگوں کو دعوت دینی شروع کی تو یعقوب اس دعوت میں شریک ہو گیا اور