کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 56
عبداللہ اشتر بن محمد مہدی:
جب محمد مہدی نے خروج کیا تو منصور کی طرف سے سندھ کا گورنر عمر بن حفص بن عثمان بن قبیصہ بن ابی صفرہ ملقب بہ ہزار مرد تھا۔ محمد مہدی نے خروج کر کے اپنے بیٹے عبداللہ معروف بن اشتر کو اس کے چچا ابراہیم کے پاس بصرہ کی طرف روانہ کر دیا تھا۔ یہاں پہنچ کر عبداللہ اشتر نے اپنے چچا کے مشورے سے ایک تیز رفتار اونٹنی لے کر سندھ کا قصد کیا، کیونکہ عمر بن حفص حاکم سندھ سے اعانت و ہمدردی کی توقع تھی۔ عبداللہ اشتر نے سندھ میں پہنچ کر عمر بن حفص کو دعوت دی اور اس نے اس دعوت کو قبول کر کے محمد مہدی کی خلافت کو تسلیم کر لیا اور عباسیوں کے لباس اور نشانات کو چاک کر کے خطبہ میں محمد مہدی کا نام داخل کر دیا۔ اسی عرصہ میں عمر بن حفص کے پاس محمد مہدی کے مارے جانے کی خبر پہنچی۔ اس نے عبداللہ اشتر کو اس حادثہ سے اطلاع کرکے تعزیت کی۔ عبداللہ اشتر نے کہا کہ اب تو مجھ کو اپنی جان کا خطرہ ہے۔ میں کہاں جاؤں اور کیا کروں ؟ سندھ کی حالت اس زمانہ میں یہ تھی کہ بہت سے چھوٹے چھوٹے راجہ جو عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے زمانے میں مسلمان ہو گئے تھے، وہ اپنی اپنی ریاستوں پر فرماں روائی کرتے تھے اور خلیفہ وقت کی سیادت کو تسلیم کر کے تمام اسلامی شعائر کے پابند اور اپنے حقوق حکمرانی پر قائم تھے۔ عمر بن حفص نے عبداللہ اشتر کو مشورہ دیا کہ تم سندھ کے فلاں بادشاہ کی مملکت میں چلے جاؤ۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر قربان ہوتا ہے اور ایفائے عہد میں مشہور ہے۔ یقین ہے کہ تمہارے ساتھ بڑی عزت و محبت سے پیش آئے گا۔ عبداللہ اشتر نے رضا مندی ظاہر کی اور عمر بن حفص نے اس بادشاہ سے خط و خطابت کر کے عبداللہ اشتر کی نسبت عہد نامہ لکھوا کر منگوا لیا اور عبداللہ کو اس طرف روانہ کر دیا۔ سندھ کے اس بادشاہ نے اپنی بیٹی کی شادی عبداللہ اشتر سے کر دی۔ سنہ ۱۵۱ھ تک عبداللہ اشتر اسی جگہ رہا اور اس عرصہ میں قریباً چار سو عرب اطراف و جوانب سے کھنچ کھنچ کر عبداللہ اشتر کے پاس آکر جمع ہو گئے۔ منصور کو اتفاقاً یہ حال معلوم ہو گیا کہ عبداللہ اشتر سندھ کے ایک بادشاہ کے یہاں مقیم ہے اور عربوں کی ایک چھوٹی سی جمعیت اس کے پاس موجود ہے۔ منصور نے سنہ ۱۵۱ھ میں عمر بن حفص کو سندھ کی گورنری سے بلا کر مصر کی حکومت پر بھیج دیا اور سندھ کی گورنری پر ہشام بن عمرو تغلبی کو روانہ کیا۔ رخصت کرتے وقت تاکید کی کہ عبداللہ اشتر کو جس طرح ممکن ہو، گرفتار کر لینا۔ اگر سندھ کا بادشاہ اس کے دینے سے انکار کرے تو فوراً اس پر چڑھائی کر دینا۔ ہشام بن عمرو نے ہر چند کوشش کی مگر سندھ کا وہ بادشاہ عبداللہ اشتر کے دینے پر رضا مند نہ ہوا۔ آخر طرفین سے لڑائی پر آمادگی ظاہر کی گئی۔ عبداللہ اشتر جس حصہ ملک میں مقیم تھا، اس طرف ہشام بن عمرو کے بھائی سفیح نے فوج کشی کی۔ اتفاقاً ایک روز عبداللہ اشتر صرف دس