کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 541
یہ وقت امداد و اعانت کا ہے ورنہ اندلس سے اسلام کا نام و نشان گم ہو جائے گا، یوسف بن تاشفین خاندان مرابطین کا جو ابھی چند روز ہوئے افریقہ میں بر سر حکومت آیا تھا ایک نامور اور فتح مند بادشاہ تھا وہ معتمد عبادی کی درخواست پر فوراً اندلس میں آیا اور اشبیلہ پہنچا، ادھر سے الفانسو چہارم اپنی جرار فوج لیے ہوئے اشبیلیہ کی طرف بڑھا۔
میدان ذلاقہ میں عیسائیوں سے اہم تاریخی جنگ:
میدان ذلاقہ میں دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا، یہ مقابلہ ۴۸۰ھ بمطابق ۲۳ اکتوبر ۱۰۸۶ء کو ہوا، یوسف بن تاشفین اور معتمد کی متفقہ فوج یعنی کل اسلامی لشکر کی تعداد بیس ہزار اور عیسائی لشکر کی تعداد ساٹھ ہزار تھی، یہ لڑائی اندلس کی مشہور لڑائیوں میں شمار ہوتی ہے کیونکہ اس نے اندلس میں مسلمانوں کے قدم اور کئی سو سال کے لیے جماد دیئے اور مسلمانوں کا رعب پھر عیسائیوں کے دلوں میں قائم کر دیا، اس لڑائی میں طرفین نے کس قدر کوشش و شجاعت کا اظہار کیا اس کا اندازہ ابن اثیر کی اس روایت سے ہو سکتا ہے کہ الفانسو چہارم میدان جنگ سے صرف تین سو آدمی لے کر فرار ہوا، باقی سب کے سب وہیں کھیت رہے، اس عظیم الشان فتح کے بعد مسلمانوں کو موقع حاصل تھا کہ وہ اپنی حالت کو درست کر لیتے، مگر یوسف بن تاشفین کے مراکش واپس جانے کے بعد امرائے اندلس میں پھر خانہ جنگی شروع ہو گئی، معتمد بڑا علم دوست اور عالم پرور سلطان تھا مگر فتح ذلاقہ کے بعد معتمد کی عملی زندگی قابل اعتراض ہو گئی، اگلے سال یوسف بن تاشفین پھر وارد اندلس ہوا اور اکثر امراء و سلاطین اندلس سے اقرار اطاعت لے کر اور اپنا ایک گورنر نگراں چھوڑ کر واپس گیا، ان سلاطین کی بد اطواریوں نے یوسف بن تاشفین کو موقع دیا کہ وہ براہ راست اس ملک کو اپنی حکومت میں شامل کر لے، ۴۸۴ھ میں معتمد کو یوسف بن تاشفین نے گرفتار کر کے مراکش کے ایک مقام اغمات میں قید کر دیا، جہاں وہ چار سال کے بعد ۴۸۸ھ میں فوت ہو گیا اس طرح بنی عباد کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ علاوہ بنی عباد کے اور بھی چند چھوٹی چھوٹی ریاستیں قائم ہو گئی تھیں جن کا ذکر چھوڑ دیا گیا ہے۔
صوبہ بطلیوس (غربی اندلس) میں بنو افطس کی حکومت:
جب اندلس میں شیرازہ خلافت درہم برہم ہوا تو ابو محمد عبداللہ بن مسلمہ معروف بہ ابن افطس نے غربی اندلس کے صوبہ بطلیوس پر قبضہ کر کے اپنی حکومت و خودمختاری کا اعلان کیا، اس کی وفات کے بعد اس کا بیٹا ابوبکر مظفر تخت نشین ہوا، مظفر نے نہایت استقلال کے ساتھ حکومت شروع کی، اس کی بنو ذوالنون اور بنو عباد سے متعدد لڑائیاں ہوئیں ، ۴۴۳ھ میں مظفر کو بطلیوس میں قلعہ بند اور محصور ہونا پڑا آخر