کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 54
دکھانے پر آمادہ ہو گئے۔ ابراہیم کے ہمراہیوں میں بہت سے لوگ بصرہ میں کوفہ والے بھی تھے۔ بصرہ والوں کی یہ رائے تھی کہ بصرہ ہی کو دارالخلافہ اور مرکز حکومت قرار دے کر اطراف میں فوجیں بھیجنے اور انتظام کرنے کا کام انجام دیا جائے مگر کوفیوں نے اس سے اختلاف کر کے یہ رائے ظاہر کی کہ ابراہیم کو فوج لے کر خود کوفہ کی طرف حملہ آور ہونا چاہیے۔ کوفہ والے اس کے منتظر اور چشم براہ بیٹھے ہیں ۔ ابراہیم نے کوفیوں کی رائے سے اتفاق کیا اور اپنے لڑکے حسن کو کوفہ میں اپنا نائب بنا کر کوفہ کی طرف روانگی کا عزم کیا۔ یہ خبر کوفہ میں منصور کو پہنچی تو وہ بہت مضطرب ہوا اور اس نے فوراً تیز رفتار قاصد عیسیٰ بن موسیٰ کے پاس روانہ کیا کہ جس قدر جلد ممکن ہو، اپنے آپ کو کوفہ میں پہنچاؤ۔ ساتھ ہی مہدی کو خراسان میں لکھا کہ فوراً فارس پر حملہ کر دو۔ اسی طرح ہر ایک عامل کو جو خطرہ سے محفوظ تھا، اپنی طرف بلایا۔ جس کے قریب ابراہیم کا کوئی سردار تھا، اس کو لکھا کہ تم مقابلہ میں ہمت سے کام لو۔ ہر طرف سے فوجیں بڑی سرعت کے ساتھ منصور کی طرف آنے لگیں ۔ یہاں تک کہ ایک لاکھ فوج کوفہ میں آکر جمع ہو گئی۔ ابراہیم کے حملہ کی خبر سن کر منصور نے پچاس روز تک کپڑے نہیں بدلے اور اکثر مصلے پر ہی بیٹھا رہا۔ ادھر ابراہیم بن عبداللہ ایک لاکھ فوج کے ساتھ کوفہ سے تیس چالیس میل کے فاصلہ پر پہنچ کر خیمہ زن ہوا۔ ادھر عیسیٰ بن موسیٰ مع اپنے ہمراہی فوج کے وارد کوفہ ہوا۔ منصور نے عیسیٰ بن موسیٰ کو ابراہیم کی لڑائی پر روانہ کیا اور حمید بن قحطبہ کو مقدمۃ الجیش بنایا۔ ابراہیم کو مشورہ دیا گیا کہ لشکر گاہ کے گرد خندق کھدوا لو مگر ابراہیم کے ہمراہیوں نے کہا کہ ہم مغلوب نہیں بلکہ غالب ہیں ۔ لہٰذا خندق کھودنے کی ضرورت نہیں ۔ ہمراہیوں نے ابراہیم کو مشورہ دیا کہ دستہ دستہ فوج لڑانا چاہیے تاکہ ایک دستہ کے شکست خوردہ ہونے پر دوسرا تازہ دم دستہ مدد کو بھیج دیا جائے، مگر ابراہیم نے اس کو نا پسند کر کے اسلامی قاعدہ کے موافق صف بندی کر کے لڑائی کا حکم دیا۔ لڑائی شروع ہوئی، حمید بن قحطبہ شکست کھا کر بھاگا۔ عیسیٰ نے اس کو قسم دے کر روکنا چاہا مگر وہ نہ رکا۔ عیسیٰ بھی مع لشکر مصروف جنگ ہو ااور اس کے اکثر ہمراہی تاب مقاوت نہ لا کر فرار ہونے لگے۔ عیسیٰ ابھی تک میدان میں مقابلہ پر ڈٹا رہا مگر اس کے شکست پانے یا مغلوب ہونے میں کوئی کسر باقی نہ رہی تھی کہ یکایک جعفر و محمد پسران سلیمان بن علی ایک لشکر لیے ہوئے لشکر ابراہیم کے عقب سے آ پہنچے۔ ابراہیم کی فوج اس اچانک حملہ سے گھبرا کر ان تازہ حملہ آوروں کی طرف متوجہ ہو گئی۔ عیسیٰ نے فوراً اپنی جمعیت کو سنبھال کر حملہ کیا اور اس کی فوج کے فراری یہ حالت دیکھ کر سب کے سب لوٹ پڑے۔ حمید بن قحطبہ بھی اپنے ہمراہیوں کو لے کر حملہ آور ہوا۔ اس طرح ابراہیم کا لشکر بیچ میں گھر گیا اور حملہ آوروں نے