کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 53
موافق فوراً خروج کر دیتا تو یقینا منصور کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے اور ابراہیم و محمد دونوں بھائیوں کو بہت تقویت حاصل ہوتی لیکن اس وقت ابراہیم بصرہ میں بیمار ہو گیا تھا اور بیماری کی وجہ سے اس نے خروج میں تامل کیا۔ منصور جب محمد مہدی کے مقابلے کر لشکر روانہ کر چکا تو یکم رمضان سنہ ۱۴۵ھ کو ابراہیم نے بصرہ میں خروج کیا اور سفیان بن معاویہ اور ان سرداروں کو جو اس کی مدد کے لیے آئے ہوئے تھے، گرفتار کر کے قید کر دیا۔ جعفر و محمد پسران سلیمان بن علی یعنی منصور کے چچا زاد بھائی چھ سو آدمیوں کے ساتھ بصرہ سے باہر پڑے ہوئے تھے۔ یہ بھی منصور کے بھیجے ہوئے تھے، ان دونوں بھائیوں نے ابراہیم کے خروج کا حال سنتے ہی حملہ کیا۔ ان چھ سو آدمیوں کے مقابلہ پر صرف پچاس آدمی بھیجے گئے اور ان پچاس آدمیوں نے چھ سو کو شکست دے کر بھگا دیا۔ ابراہیم نے تمام بصرہ پر قابض ہو کر لوگوں سے بیعت عام لی اور امان کی منادی کرا دی، پھر بیت المال سے بیس لاکھ درہم برآمد کرا کر پچاس پچاس درہم ہر ایک ہمراہی کو تقسیم کیے، پھر مغیرہ کو ایک سو پیادوں کے ہمراہ اہواز کی طرف روانہ کیا۔ اہواز کا عامل محمد بن حصین چار ہزار فوج لے کر مقابلہ کو نکلا لیکن ان ایک سو پیادوں نے چار ہزار کے لشکر کو شکست فاش دی اور مغیرہ نے اہواز پر قبضہ کر لیا۔ ابراہیم نے عمرو بن شداد کو فارس کی طرف بھیجا۔ وہاں کے گورنر اسماعیل بن علی بن عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب اور اس کے بھائی عبدالصمد نے مقابلہ کیا مگر شکست کھائی اور عمرو بن شداد نے صوبہ فارس پر قبضہ کر لیا۔ اسی طرح ہارون بن شمس عجلی کو واسط کی طرف بڑھنے کا حکم دیا۔ ہارون نے منصور کے گورنر ہارون ابن حمید ایاوی کو شکست دے کر واسط پر قبضہ کر لیا۔ غرضیکہ جس روز مدینہ میں محمد مہدی اور عیسیٰ بن موسیٰ کے لشکروں میں لڑائی ہوئی اور محمد مہدی شہید ہوا، اس روز تک بصرہ، فارس، واسط اور عراق کا بڑا حصہ منصور کے قبضہ سے نکل چکا تھا۔ شام کا ملک بھی بہت جلد قبضے سے نکلنے والا تھا۔ کوفہ والے بھی ابراہیم کے منتظر بیٹھے تھے اور منصور کی حکومت کے باقی رہنے کی کوئی صورت نہ تھی۔ ابراہیم نے یکم رمضان کو بصرہ میں خروج کیا تھا، آخر رمضان تک برابر فتوحات کا سلسلہ جاری رہا۔ رمضان کے ختم ہوتے ہی ابراہیم کے پاس خبر پہنچی کہ محمد مہدی قتل ہو گیا ہے۔ ابراہیم نے عیدالفطر کی نماز پڑھ کر عیدگاہ میں اس خبر کا اعلان کیا۔ یہی خبر ان لوگوں کے پاس بھی جو دوسرے علاقوں میں منصور کے عاملوں سے لڑنے اور ان کو مغلوب و خارج کرنے میں مصروف تھے، پہنچی۔ اس خبر کا پہنچنا تھا کہ سب کے جوش سرد پڑ گئے اور منصور کے سرداروں اور عاملوں میں ایک تازہ دہشت پیدا ہو گئی۔ بصرہ والوں نے اس خبر کو سن کر محمد مہدی کی جگہ ابراہیم کو جو ان میں موجود تھا، خلیفہ تسلیم کیا اور پہلے سے زیادہ جوش و ہمت