کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 50
میں دشمن کے مقابلے سے فرار نہیں ہو سکتا۔ آخر محمد مہدی کے ہمراہ کل تین سو آدمی رہ گئے۔ اس وقت اس کے ہمراہیوں میں سے عیسیٰ بن خضیر نے جا کر وہ رجسٹر جس میں بیعت کرنے والوں کے نام درج ہوتے تھے، جلا دیا اور قید خانہ میں آکر رباح بن عثمان اور اس کے بھائیوں کو قتل کیا۔ محمد بن قسریٰ نے اپنے کمرے کا دروازہ بند کر لیا تھا، وہ بچ گیا۔ یہ کام کر کے عیسیٰ بن خضیر محمد مہدی کے پاس آکر پھر لڑنے لگا۔ اب محمد مہدی کے ہمراہیوں نے اپنی سواریوں کے پاؤں کاٹ ڈالے اور تلواروں کی نیامیں توڑ کر پھینک دیں اور مرنے مارنے پر قسمیں کھا کر دشمنوں پر حملہ آور ہوئے۔ یہ حملہ ایسا سخت اور ہیبت ناک تھا کہ عیسیٰ کی فوج شکست کھا کر میدان سے بھاگی مگر اس کی فوج کے چند آدمی پہاڑ پر چڑھ گئے اور پہاڑ کے دوسری طرف اتر کر مدینہ میں آ گئے اور ایک عباسی عورت کی سیاہ اوڑھنی لے کر اس کو مسجد کے منارہ پر پھریرہ کی طرح اڑایا۔ یہ حالت دیکھ کر محمد مہدی کے ہمراہیوں کے اوسان خطا ہو گئے اور یہ سمجھ کر کہ عیسیٰ کی فوج نے مدینہ پر قبضہ کر لیا ہے، پیچھے کو لوٹے۔ عیسیٰ کے مفرور سپاہیوں کو موقع مل گیا۔ وہ سمٹ کر پھر مقابلہ پر آئے اور اس کے لشکر کی ایک جماعت بنو غفار کے محلہ کی طرف سے مدینہ میں داخل ہو کر مدینہ کی طرف سے محمد مہدی کے مقابلہ کو نکل آئی۔
یہ تمام صورتیں بالکل خلاف امید واقع ہوئیں ۔ محمد مہدی کو یہ بھی امید نہ تھی کہ بنو غفار دشمنوں کو راستہ دے دیں گے۔ یہ دیکھ کر محمد مہدی نے آگے بڑھ کر حمید بن قحطبہ کو مقابلہ کے لیے للکارا لیکن حمید مقابلہ پر نہ آیا۔ محمد مہدی کے ہمراہیوں نے پھر ان دشمنوں پر حملہ کیا۔ عیسیٰ بن خضیر بڑی بہادری اور جانبازی سے لڑ رہا تھا۔ عیسیٰ بن موسیٰ نے آگے بڑھ کر اس کو پکارا اور کہا کہ میں تم کو امان دیتا ہوں ، تم لڑنا چھوڑ دو لیکن عیسیٰ بن خضیر نے اس کی بات پر مطلق توجہ نہ کی اور برابر مصروف قتال رہا۔ آخر لڑتے لڑتے زخموں سے چور ہو کر گر پڑا۔ محمد مہدی اس کی لاش پر لڑنے لگا۔ عیسیٰ بن موسیٰ کے لشکری ہر چہار طرف سے حملہ آور تھے اور وہ بڑی بہادری سے حملہ آوروں کو جواب دیتا اور پسپا کر دیتا تھا۔ محمد مہدی نے اس وقت وہ بہادری دکھائی اور اپنی شجاعت و سپہ گری کی وہ دھاک بٹھائی کہ عیسیٰ بن موسیٰ کے لشکر میں کسی کو اس کے مقابلہ کی تاب نہ تھی۔ آخر ایک شخص نے پیچھے سے لپک کر اس کی کمر میں ایک نیزہ مارا، اس زخم کے صدمے سے وہ جوں ہی ذرا جھکا تو حمید بن قحطبہ نے آگے سے لپک کر اس کے سینہ میں نیزہ مارا۔ آگے اور پیچھے سے دو نیزے جب جسم کے پار ہو گئے تو وہ زمین پر گر پڑا۔ قحطبہ نے فوراً گھوڑے سے اتر کر اس کا سر اتار لیا اور عیسیٰ بن موسیٰ کے پاس لے کر آیا۔ اس شیر نر کے قتل ہوتے ہی مدینہ عیسیٰ بن موسیٰ کے قبضہ و تصرف میں تھا۔ عیسیٰ بن موسیٰ نے محمد مہدی کا سر اور فتح کا بشارت نامہ محمد بن ابی الکرام بن عبداللہ بن