کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 46
اور رات کے وقت ان کو دفن کیا، مگر لوگوں نے سوائے شیخین (یعنی ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ) کے کسی کو منظور نہیں کیا۔ تمام مسلمان اس پر متفق ہیں کہ نانا، ماموں اور خالہ مورت نہیں ہوتے، پھر تم نے علی رضی اللہ عنہ اور ان کے سابق بالاسلام ہونے کی وجہ سے فخر کیا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات کے وقت دوسرے (یعنی ابوبکر رضی اللہ عنہ ) کو نماز پڑھانے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں لوگ ایک کے بعد دوسرے کو امام بناتے گئے اور ان کو منتخب نہ کیا۔حالانکہ یہ بھی ان چھ اشخاص میں سے تھے، لیکن سبھوں نے ان کو اس امر کے قابل نہ سمجھ کر چھوڑ دیا اور اس معاملہ میں ان کو حق دار نہ سمجھا۔ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے تو ان پر عثمان رضی اللہ عنہ کو مقدم کر دیا اور وہ اس معاملہ میں متہمم بھی ہیں ۔ طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہما ان سے لڑے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے ان کی بیعت سے انکار کیا، بعد ازاں معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت کی۔ اس کے بعد تمہارے باپ نے پھر خلافت کی تمنا کی اور لڑے۔ ان سے ان کے ساتھی جدا ہو گئے اور حکم مقرر کرنے سے پہلے ان کے ہوا خواہ ان کے مستحق ہونے کی بابت مشکوک ہو گئے، پھر انہوں نے رضا مندی سے دو اشخاص کو حاکم مقرر کیا۔ ان دونوں نے ان کی معزولی پر اتفاق کر لیا، پھر حسن رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے۔ انہوں نے خلافت کو معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کپڑوں اور درہموں کے عوض فروخت کر ڈالا اور اپنے ہواخواہوں کو معاویہ رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیا اور حکومت نا اہل کو سونپ دی۔ پس اگر اس میں تمہارا کوئی حق بھی تھا تو تم اس کو فروخت کر چکے اور قیمت وصول کر لی، پھر تمہارے چچا حسین رضی اللہ عنہ نے ابن مرجانہ (ابن زیاد) پر خروج کیا۔ لوگوں نے تمہارے چچا کے خلاف اس کا ساتھ دیا، یہاں تک کہ لوگوں نے تمہارے چچا کو قتل کیا اور ان کا سر کاٹ کر اس کے پاس لے آئے، پھر تم لوگوں نے بنو امیہ پر خروج کیا۔ انہوں نے تم کو قتل کیا۔ خرما کی ڈالیوں پر سولی دی، آگ میں چلایا، شہر بدر کر دیا۔ یحییٰ بن زید کو خراسان میں قتل کیا، تمہارے مردوں کو قتل کیا، لڑکوں اور عورتوں کو قید کر لیا اور بغیر پردہ کے اونٹوں پر سوار کرا کے تجارتی لونڈیوں کی طرح شام بھیج دیا۔ یہاں تک کہ ہم نے ان پر خروج کیا اور ہم نے تمہارا معاوضہ طلب کیا۔ چنانچہ تمہارے خونوں کا بدلہ ہم نے لے لیا اور ہم نے تم کو ان کی زمین و جائیداد کا مالک بنایا۔ ہم نے تمہارے بزرگوں کو فضیلت دی اور معزز بنایا۔ کیا تم اس کے ذریعہ سے ہم کو ملزم بنانا چاہتے ہو؟ شاید تم کو یہ دھوکا لگا ہے کہ تمہارے باپ کا حمزہ و عباس اور جعفر رضی اللہ عنہم پر مقدم ہونے کی وجہ سے ہم ذکر کیا کرتے تھے۔ حالانکہ جو کچھ تم نے سمجھا ہے، وہ بات نہیں ہے۔ یہ لوگ تو دنیا سے ایسے صاف گئے کہ سب لوگ ان کے مطیع تھے اور ان کے افضل ہونے کے قائل تھے مگر تمہارا باپ جدال و قتال میں مبتلا کیا گیا۔ بنو امیہ ان پر اسی طرح لعنت کرتے تھے جیسے کفار پر نماز فرائض میں کی جاتی ہے۔ پس ہم نے جھگڑا کیا، ان کے فضائل بیان کیے، بنو امیہ پر سختی کی اور ان کو