کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 452
کا زور کم کرنے اور حکومت مراکش کے ساتھ تعلقات پیدا کرنے سے فارغ ہو کر کسی قدر اطمینان حاصل کیا اور شمالی صوبوں کی جانب متوجہ ہو کر اس کے تدارک میں مصروف ہوا۔ طلیطلہ کے باغیوں کا استیصال: ۱۹۱ھ میں حکم نے حالات و واقعات پیش آمدہ کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد یہ رائے قائم کی کہ عیسائی سازشوں کو کامیاب بنانے کا سب سے زیادہ سامان طلیطلہ میں موجود ہے اور وہاں کے عیسائی زیادہ ہنگامہ پسند اور طاقتور ہونے کی وجہ سے مسلمان اور عیسائی دونوں قسم کے سازش کنندوں کا ملجا و ماویٰ بنے رہتے ہیں اگر طلیطلہ کو اس کثافت سے پاک کر دیا جائے اور بغاوت و سرکشی کے اس مرکز کو توڑ دیا جائے تو پھر شمالی صوبوں کے انتظام میں آسانی پیدا ہو سکے گی۔ اس سازشی مرکز کو توڑنے کے لیے ایک سازش کی گئی کہ ’’آہن بآہن تواں کو فتن‘‘ حکم نے عمر بن یوسف کو بلا کر مشورہ کیا اور اس کے مشورہ کے موافق اس کے بیٹے یوسف بن عمر کی جگہ اس کو طلیطلہ کی سند حکومت عطا کی گئی۔ عمر بن یوسف نے طلیطلہ پہنچ کر اہل طلیطلہ سے رعایت و مروت کا برتاؤ شروع کیا اور وہاں کے بعض امراء سے اپنا یہ خیال ظاہر کیا کہ موجودہ خاندان سلطنت، یعنی بنو امیہ کو تخت حکومت سے معزول کر دینا چاہئے۔ یہ سنتے ہی طلیطلہ والے بے حد خوش ہوئے اور بہت جلد تمام باشندگان طلیطلہ نے عمر بن یوسف کو اپنی جان نثاری اور حمایت کا یقین دلایا۔ اس طرح اہل طلیطلہ کے اصلی خیالات سے واقف ہونے کے بعد عمر بن یوسف نے ان سے کہا کہ موجودہ سلطنت کے مٹانے اور درہم برہم کرنے کے لیے ضرورت ہے کہ ہم طلیطلہ کے متصل ایک اور قلعہ تعمیر کریں تاکہ طلیطلہ کا محاصرہ کرنا آسان کام نہ رہے۔ اہل طلیطلہ نے کہا کہ اس قلعہ کی تعمیر کے تمام مصارف ہم خود ادا کریں گے۔ چنانچہ باشندوں نے خود ہی چندہ کر کے کافی روپیہ عمر بن یوسف کی خدمت میں حاضر کر دیا اور بہت جلد ایک مختصر و مضبوط قلعہ بن کر تیار ہو گیا۔ اس کے بعد سرحدی عامل نے قرار داد کے موافق سلطان حکم سے فوجی امداد طلب کی کہ ادھر عیسائی حملہ کا خطرہ ہے۔ سلطان حکم نے اپنے بیٹے عبدالرحمن کی سرداری میں ایک زبردست فوج اس طرف کو روانہ کی۔ یہ فوج راستہ میں طلیطلہ ہو کر گزری۔ جب طلیطلہ کے قریب پہنچی تو عمر بن یوسف عامل طلیطلہ نے استقبال کیا اور مراسم مہمانی بجا لایا۔ اس جدید قلعہ میں ٹھہرایا اور اہل طلیطلہ سے کہا کہ شہزادئہ عبدالرحمن یعنی ولی عہد سلطنت چونکہ تمہارے شہر میں آیا ہے لہٰذا تم اس کی مہمانی اور مدارات میں خوب شوق اور جوش کا اظہار کرو، تاکہ اس کے دل میں تمہاری وفاداری اور محبت کا نقش بیٹھ جائے اور وہ تمہاری طرف سے غافل اور مطمئن رہے۔ اہل طلیطلہ نے اس مشورہ کو پسند کیا اور ان تمام لوگوں نے جو فساد و بغاوت کے نمبر دار اور انقلاب