کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 390
شہادت کے بعد عبدالرحمن غافقی مسلمانوں کو لے کر واپس آئے تھے اسی طرح عروہ بن عبداللہ فہری لشکر اسلام کو واپس اندلس میں لایا۔ یہ واقعہ ۱۰۷ھ میں وقوع پذیر ہوا۔
عروہ بن عبداللہ فہری :
عروہ بن عبداللہ اندلس کے نامور سرداروں میں سے تھا، اس کی قوم اور خاندان کے لوگ اندلس میں بہ تعداد کثیر موجود تھے، یہ نہایت دیانت دار اور بہادر، سنجیدہ مزاج شخص تھا، مگر اندلس کے بعض لوگ اس سے ناراض ہو گئے اور حاکم افریقہ بشیر بن حنظلہ بن صفوان سے شکایت کی، بشیر بن حنظلہ بن صفوان نے بجائے اس کے یحییٰ بن سلمہ کو اندلس کی امارت پر مامور فرمایا، عروہ صرف چند مہینے اندلس کا امیر رہا۔
یحییٰ بن سلمہ :
یحییٰ بن سلمہ کلبی نے ۱۰۷ھ کے آخر میں اندلس کی زمام حکومت اپنے ہاتھ میں لی یحییٰ بن سلمہ کے مزاج میں تشدد اور ضد کا مادہ تھا، اس لیے رعایائے اندلس اس سے بھی ناراض ہو گئی اور والیٔ افریقہ کی خدمت میں شکایتیں پہنچیں ، نتیجہ یہ ہوا کہ دو برس چند ماہ کے بعد یحییٰ بن سلمہ بھی معزول کیا گیا، اس کی جگہ امیر عثمان بن ابی عبیدہ لخمی حاکم اندلس مقرر ہو کر آیا۔
عثمان :
امیر عثمان کو ۱۱۰ھ میں عبید بن عبدالرحمن والیٔ افریقہ نے مقرر کر کے بھیجا تھا، بشیر بن حنظلہ کے بعد عبید بن عبدالرحمن والیٔ افریقہ ہو چکا تھا، امیر عثمان نے صرف پانچ ہی مہینے حکومت کی، اس کے بعد حذیفہ بن الاحوص قیسی کو امیر اندلس مقرر کر کے بھیجا گیا۔
حذیفہ بن الاحوص :
امیر حذیفہ بن الاحوص نے ۱۱۰ھ کے آخر تک اندلس میں حکومت کی، اس کے بعد محرم ۱۱۱ھ میں گورنر افریقہ نے بجائے حذیفہ کے ہیثم بن عبید کلابی کو اندلس کا حاکم مقرر کر کے بھیجا بعض روایتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خلیفۂ دمشق نے خود ہیثم کو مقرر کر کے بھیجا تھا۔
ہیثم بن عبید :
ہیثم بن عبید کلابی شامی الاصل تھا اور اس میں سخت گیری و تشدد کا مادہ زیادہ تھا، ہیثم کا طرز عمل اہل اندلس کو ناگوار گزرا، اندلس کے مسلمان اور عیسائی دونوں ہیثم سے ناخوش ہو گئے، نتیجہ یہ ہوا کہ پرانے تجربہ کے موافق اندلس سے ایک وفد شکایت لے کر افریقہ پہنچا، گورنر افریقہ نے اس وفد کی شکایت پر کوئی توجہ نہیں کی اور امیر اندلس کو معزول نہ کیا، ممکن ہے کہ گورنر افریقہ نے ہیثم کو اس لیے معزول کرنے کی