کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 39
۶۔ محمد بن ابراہیم بن حسن بن علی رضی اللہ عنہما (محمد مہدی کے چچازاد بھائی)
۷۔ اسماعیل بن ابراہیم بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہما (محمد مہدی کے چچازاد بھائی)
۸۔ اسحاق بن ابراہیم بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہما (محمد مہدی کے چچازاد بھائی)
۹۔ عباس بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہما (محمد مہدی کے چچا)
۱۰۔ موسیٰ بن عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہما (محمد مہدی کے حقیقی بھائی)
۱۱۔ علی بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہما (محمد مہدی کے چچا)
ان لوگوں کو گرفتار کر کے منصور کو اطلاع دی گئی تو اس نے لکھا کہ ان لوگوں کے ساتھ محمد بن عبداللہ بن عمرو بن عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما کو بھی گرفتار کر لو کیونکہ عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی ماں ایک ہی ہے، یعنی یہ دونوں فاطمہ بنت حسین رضی اللہ عنہما کے بیٹے ہیں ، چنانچہ رباح نے اس حکم کی بھی تعمیل کی اور محمد بن عبداللہ بن عمرو کو قید کر لیا۔
انہی ایام میں گورنر مصر نے علی بن محمد بن عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہما (محمد مہدی کے بیٹے) کو گرفتار کر کے منصور کے پاس بھیجا، منصور نے ان کو قید کر دیا یہ اپنے باپ کی طرف سے مصر میں دعوت و تبلیغ کے لیے بھیجے گئے تھے۔
تعمیر بغداد اور تدوین علوم:
سفاح نے انبار کو اپنا دارالسلطنت بنایا تھا اور چند روز کے بعد انبار کے متصل اس نے اپنا ایک محل اور اراکین سلطنت کے مکانات بنوائے، یہ ایک چھوٹی سی بستی الگ قائم ہو گئی تھی، اس کا نام ہاشمیہ رکھا گیا تھا، منصور ہاشمیہ ہی میں تھا کہ خراسانیوں کا ہنگامہ ہوا، ۱۴۰ھ یا ۱۴۱ھ میں منصور نے اپنا ایک جدا دارالخلافہ بنانا چاہا اور شہر بغداد کی بنیاد رکھی گئی، بغداد کی تعمیر کا کام قریباً نو دس تک جاری رہا، اور ۱۴۹ھ میں اس کی تعمیر مکمل ہو گئی، اس روز سے بنوعباس کا دارالخلافہ بغداد رہا۔
اسی عرصہ میں علمائے اسلام نے علوم دینی کی تاسیس و تدوین کا کام شروع کیا، ابن جریج رحمہ اللہ نے مکہ میں ، مالک رحمہ اللہ نے شام میں ، ابن ابی عرویہ رحمہ اللہ اور حماد بن سلمہ رحمہ اللہ نے بصرہ میں ، معمر رحمہ اللہ نے یمن میں ، سفیان ثوری رحمہ اللہ نے کوفہ میں احادیث کی کتابیں لکھنے کا کام کیا۔ ابن اسحاق رحمہ اللہ نے مغازی پر، ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فقہ پر کتابیں لکھیں ، اس سے پہلے احادیث و مغازی کا انحصار زبانی روایات پر تھا، تصانیف و تالیف کا یہ سلسلہ شروع ہو کر دم بدم ترقی کرتا رہا اور اس کے بعد بغداد و قرطبہ کے درباروں نے مصنّفین کی خوب ہمت افزائیاں کیں ۔
احادیث کی کتابیں لکھنے اور قوت حافظہ کا بوجھ کتابت و قرطاس پر ڈالنے کا یہی زمانہ سب سے