کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 37
عمر بن حفص نے سندھ پہنچ کر عینیہ کے ساتھ جنگ شروع کی اور بالآخر سندھ پر قبضہ حاصل کر لیا، یہ واقعہ ۱۴۲ھ کا ہے۔
اسی عرصہ میں والی طبرستان نے بغاوت اختیار کی، طبرستان کی طرف خازم بن خزیمہ اور روح بن حاتم بھیجے گئے، جنہوں نے طبرستان پر قبضہ حاصل کیا اور عامل طبرستان جو ایک ایرانی النسل نومسلم تھا خودکشی کر کے مر گیا۔
علویوں کی قید و گرفتاری:
اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ مکہ میں بنو امیہ کی حکومت کے آخر ایام میں ایک مجلس منعقد ہوئی تھی، اس میں خلیفہ کے تعین اور انتخاب کا مسئلہ پیش ہوا تو منصور نے جو اس مجلس میں موجود تھا، محمد بن عبداللہ بن حسن مثنیٰ بن حسن بن علی کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کیا تھا، سب نے اس رائے سے اتفاق کر کے محمد بن عبداللہ کے ہاتھ بیعت کی تھی، اس بیعت میں منصور بھی شریک تھا، یعنی منصور محمد بن عبداللہ حسنی کے ہاتھ پر خلافت کی بیعت کر چکا تھا، سفاح نے اپنے عہد خلافت میں علویوں کو خاموش رکھا اور انعام و اکرام اور بذل مال سے ان کو خوش رکھ کر مخالفت اور خروج پر آمادہ نہ ہونے دیا۔
منصور جب خلیفہ ہوا تو اس نے سفاح کے زمانے کی سخاوت کو باقی نہ رکھا اور سب سے زیادہ محمد بن عبداللہ کی فکر میں رہنے لگا، محمد بن عبداللہ کے باپ عبداللہ بن حسن کا بھی ذکر اوپر آچکا ہے کہ وہ سفاح کے پاس آئے تھے اور سفاح نے ان کو بہت سا مال و زر دے کر خوش و خرم واپس کیا تھا، جب منصور خلیفہ ہوا تو عبداللہ بن حسن نے اپنے بیٹے محمد اور ابراہیم کو اس خیال سے روپوش کر دیا کہ کہیں منصور ان کو قتل نہ کرا دے، ان میں محمد بن عبداللہ کو جن کے ہاتھ پر منصور نے بیعت کی تھی محمد مہدی کے نام سے پکارا جاتا ہے، لہٰذا آئندہ ان کا نام محمد مہدی ہی لکھا جائے گا۔
۱۳۶ھ میں جب منصور حج کرنے گیا تھا اور وہاں سفاح کے مرنے کی خبر سنی تھی تو سب سے پہلے اس نے محمد مہدی کو دریافت کیا، اس وقت وہ وہاں موجود نہ تھے، مگر لوگوں کو شبہ پیدا ہو گیا اس لیے وہ روپوش ہو گئے، ان کے ساتھ ان کے بھائی ابراہیم بھی روپوش رہے، منصور خلیفہ ہونے کے بعد برابر لوگوں سے محمد مہدی کا حال دریافت کرتا رہتا تھا اس تفحص و تجسس میں اس نے اس قدر مبالغہ کیا کہ ہر شخص کو یہ حال معلوم ہو گیا کہ منصور کو محمد مہدی کی بڑی تلاش ہے۔ عبداللہ بن حسن مثنیٰ کو جب منصور کی طرف سے مجبور کیا گیا کہ اپنے بیٹے کو حاضر کرو تو انہوں نے منصور کے چچا سلیمان بن علی سے مشورہ کیا، سلیمان نے کہا کہ اگر منصور درگزر کرنے کا عادی ہوتا تو اپنے چچا سے درگزر کرتا، یعنی عبداللہ بن علی پر سختی و