کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 24
سنہ ۱۳۵ھ میں زیاد بن صالح نے جو ابو مسلم کی طرف سے سمرقند و بخارا کا عامل تھا، بغاوت اختیار کی۔ ابومسلم یہ سن کر مرو سے روانہ ہوا اور ابوداؤد خالد بن ابراہیم نے زیاد کی بغاوت کا حال سن کر نصر بن راشد کو ترمذ کی طرف بھیج دیا کہ ترمذ کو زیاد سے دست برد سے بچائے۔ نصر بن راشد ترمذ پہنچا ہی تھا کہ چند لوگوں نے طالقان سے نکل کر اس کو مار ڈالا۔ ابوداؤد نے یہ سن کر عیسیٰ بن ہامان کو قاتلین نصر کے تعاقب پر مامور کیا۔ عیسیٰ نے قاتلین نصر کو قتل کیا۔ اسی اثناء میں ابو مسلم مقام آمد میں پہنچ گیا۔ اس کے ساتھ سباع بن نعمان ازدی بھی تھا۔ سفاح نے زیاد بن صالح اور سباع بن نعمان ازدی کو یہ سمجھا کر ابومسلم کے پاس روانہ کیا تھا کہ اگر موقع ملے تو ابومسلم کو قتل کر دینا۔ مقام آمد میں پہنچ کر ابومسلم کو کسی ذریعے سے یہ خبر معلوم ہوئی۔ اس نے فوراً سباع کو آمد میں قید کر دیا اور وہاں کے عامل کو یہ حکم دے گیا کہ سباع کو قتل کر دینا۔ آمد سے ابو مسلم بخارا کی طرف روانہ ہوا۔ راستے میں اس کو زیاد بن صالح کے چند سپہ سالار ملے جو اس سے منحرف ہو کر ابومسلم کی طرف آ رہے تھے۔ زیاد، ابو مسلم کے بخارا پہنچنے پر ایک دہقان کے گھر میں جا چھپا۔ دہقان نے اس کو قتل کر ڈالا اور ابو مسلم کی خدمت میں لا کر پیش کر دیا۔ ابو مسلم نے قتل زیاد کی خبر ابوداؤد کو لکھ بھیجی۔ ابوداؤد مہم طالقان میں مصروف تھا، فارغ ہو کر کش واپس آیا اور عیسیٰ بن ہامان کو بسام کی طرف روانہ کیا مگر اس کو کچھ کامیابی حاصل نہ ہوئی۔ اسی زمانہ میں عیسیٰ بن ہامان نے چند خطوط ابو مسلم کے ہمراہیوں کے پاس بھیجے تھے، ان خطوط میں ابوداؤد کی برائیاں لکھی تھیں ۔ ابو مسلم نے ان خطوط کو لے کر ابوداؤد کے پاس بھیج دیا۔ ابوداؤد نے عیسیٰ کو پٹوا کر قید کر دیا۔ چند روز کے بعد جب اس کو رہا کیا تو لشکر اس پر ٹوٹ پڑے اور عیسیٰ کو مار ڈالا۔ اس مہم سے فارغ ہو کر ابو مسلم مرو کی طرف واپس آگیا۔ ۱۳۶ھ میں عبداللہ بن علی سفاح کی خدمت میں آیا۔ سفاح نے اس کو لشکر شام اور لشکر عراق کے ساتھ رومیوں کی طرف روانہ کیا۔ سفاح کا بھائی ابوجعفر منصور جزیرہ کا عامل تھا۔ اس نے اس سال سفاح کے اشارے سے حج کا ارادہ کیا اور سفاح سے اجازت طلب کی۔ سفاح نے لکھا کہ تم میرے پاس چلے آؤ، میں تم کو امیر حج بنا کر بھیجوں گا۔ چنانچہ منصور انبار چلا آیا اور حران کی حکومت پر مقاتل بن حکیم مامور کیا گیا۔ بات یہ تھی کہ اسی سال ابو مسلم نے بھی سفاح سے حج کی اجازت طلب کی تھی۔ لہٰذا سفاح نے خود ہی اپنے بھائی منصور کو مخفی طور پر اطلاع دی کہ تم فوراً حج کے لیے تیار ہو جاؤ اور درخواست بھیج دو۔ اس موقع پر یہ ظاہر کر دینا ضروری ہے کہ ابو مسلم خراسانی نے دعوت عباسیہ کو کامیاب بنانے میں سب سے بڑا کام کیا تھا، جیسا کہ گزشتہ واقعات سے ظاہر ہے۔ اب سفاح کے خلیفہ ہو جانے اور حکومت عباسیہ کے