کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 230
غرض رفتہ رفتہ اس مذہب کا چرچا دور دراز تک ہونے لگا اور لوگ اس میں شریک ہوتے گئے، آج کل ہم اپنے زمانہ کے گور پرستوں ، پیر پرستوں کو دیکھ دیکھ کر تعجب کرتے ہیں کہ کس طرح وہ جاہل، بے نماز، چانڈو باز لوگوں کو اللہ تعالیٰ رسیدہ اور ولی کامل سمجھ کر ان کے پیچھے پیچھے پھرتے ہیں اور ان کے ہر ایک حکم کی تعمیل کو ضروری سمجھتے ہیں ، لیکن معلوم ہوتا ہے کہ اس قسم کے احمقوں کی ایک جماعت ہر ایک زمانے میں موجود رہتی ہے۔
ہمارے شہر نجیب آباد میں ایک شخص رہتا ہے شہر کی پیشہ ور فاحشہ عورتیں جو ناچنے گانے کا پیشہ کرتی ہیں ہر جمعرات کو اس کے مکان میں آکر اپنا گانا سناتی ہیں اور آوارہ مزاج، ناہموار نوجوانوں کو وہاں اس حیا سوز و اخلاق کش جلسہ میں بد چلنی کی تحریک کا موقع ملتا رہتا ہے، اللہ تعالیٰ اور رسول کی شان میں گستاخانہ الفاظ اعلانیہ وہ زبان سے نکالتا رہتا ہے، نماز اور زورہ کا تو بھلا ذکر ہی کہاں ہو سکتا ہے، اس شخص کو کثیر التعداد لوگوں نے خدائی کا مرتبہ دے رکھا ہے، اس کی خدمت میں مودبانہ اپنی حاجات عرض کرتے ہیں اور قیمتی تحف و ہدایا سے اس کو خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، لذیذ کھانے اور نایاب چیزیں پیش کرتے رہتے ہیں ۔
ان معتقدین کے زمرہ میں بڑے بڑے اہلکار، ڈاکڑ، تاجر اور تعلیم یافتہ لوگ شامل ہوتے ہیں ، ہر چند کوشش کی گئی کہ کوئی ایسی بات معلوم ہو جس کو اس عقیدت کا سبب قرار دیا جائے مگر کوئی بات ثابت نہ ہو سکی، لہٰذا مجبوراً تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ انسانوں میں کچھ تعداد خدائے تعالیٰ ایسی بھی پیدا کرتا ہے کہ آنکھیں رکھتے ہوئے نابینائی کے شیدا اور دماغ ہوتے ہوئے تہی مغزی پر مفتون ہوتے ہیں ، یہی لوگ ہیں جو آج کل بھی ہر جگہ موجود نظر آتے ہیں اور یہی لوگ تھے جنہوں نے قرمط کے نوایجاد مذہب کو قبول کیا اور انہی لوگوں کی موجودگی نے ہمیشہ سیاہ قلب لوگوں کو اپنی اپنی دوکانداریاں چلانے کی جرائت دلائی اور دین اسلام کے مقابلہ میں ہمیشہ مشکلات پیدا کر کے سچے مسلمانوں کے لیے جہاد سیفی و لسانی کا موقع بہم پہنچایا۔
لہٰذا ان لوگوں کے وجود کو بھی حکمت الٰہی کے خلاف ہرگز نہیں سمجھنا چاہیے، اگر یہ لوگ نہ ہوتے تو سچے مومنوں کو وہ مراتب کس طرح میسر ہوتے جو ان کے خلاف کوشش کرنے سے ان کو میسر ہوئے، اگر نفس امارہ اور شیطان رجیم نہ ہوتا تو اطاعت الٰہی پر اجر کیسے مرتب ہوتا۔
معتضد کی ولی عہدی:
جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے، موفق کی وفات کے بعد معتضد کو ولی عہد بنایا گیا تھا لیکن یہ ولی عہد