کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 23
اور مارا گیا۔ اسی سال بخارا میں شریک بن شیخ مہری نے ابومسلم کے خلاف خروج کیا اور تیس ہزار سے زیادہ لوگ جمع کر لیے۔ ابومسلم نے زیاد بن صالح خزاعی کو شریک کے مقابلہ پر روانہ کیا۔ شریک نے مقابلہ کیا اور مارا گیا۔ ابومسلم نے ذوالحجہ سنہ ۱۳۳ھ میں ابوداؤد خالد بن ابراہیم کو بلاد ختل پر چڑھائی کرنے کے لیے روانہ کیا۔ حبش میں شبل بادشاہ ختل کو شکست ہوئی، وہ بھاگ کر فرغانہ ہوتا ہوا ملک چین چلا گیا۔ اسی زمانہ میں اخثید، فرغانہ اور شاش کے بادشاہوں کے خلاف ایک لاکھ فوج بھیج دی۔ ابو مسلم نے زیاد بن صالح کو اس طرف روانہ کیا۔ چینی فوج سے زیاد بن صالح کا مقابلہ نہر طراز پر ہو گیا۔ پچاس ہزار چینی قتل ہوئے اور بیس ہزار مسلمانوں نے گرفتار کر لیے۔
سنہ ۱۳۴ھ میں بسام بن ابراہیم نے جو خراسان کا ایک نامور سپہ سالار تھا، عَلم بغاوت بلند کیا اور مدائن پر قابض ہو گیا۔ سفاح نے خازم بن خزیمہ کو بسام کے مقابلہ پر روانہ کیا۔ خازم نے بسام کو شکست فاش دی اور میدان جنگ سے بھگا دیا۔ اس کے بعد سفاح نے خازم کو عمان کی طرف خارجیوں سے لڑنے کے لیے روانہ کیا۔ وہاں اس نے خارجیوں کو شکست دے کر ان کے سردار کو قتل کر دیا۔ اسی سال ابوداؤد خالد بن ابراہیم نے اہل کش پر فوج کشی کی اور کش کے بادشاہ کو جو ذمی تھا، قتل کر ڈالا اور اس کے سر کو ابومسلم کے پاس سمرقند میں بھیج دیا اور مقتول بادشاہ کے بھائی طازان کو تخت نشین کر کے بلخ لوٹ آیا۔ ابومسلم نے اسی زمانہ میں اہل صغد اور اہل بخارا کا قتل عام کیا اور بخارا و سمرقند کا حاکم زیاد بن صالح کو بنا کر اور شہر سمرقند کی شہر پناہ بنانے کا حکم دے کر مروکو واپس آیا۔ ان واقعات کے بعد سفاح کے پاس خبر پہنچی کہ منصور بن جمہور نے سندھ میں بغاوت و عہد شکنی اختیار کی ہے (یہ منصور بن جمہور وہی ہے جو دو مہینے یزید الناقص کے عہد میں گورنر عراق و خراسان بھی رہ چکا تھا اور عبداللہ بن معاویہ بن عبداللہ بن جعفر کے ساتھیوں میں سے تھا۔ جب عبداللہ بن معاویہ کو اصطخر کے قریب داؤد بن یزید بن عمر بن ہبیرہ اور معن بن زائدہ کے مقابلہ میں شکست فاش حاصل ہوئی تو منصور بن جمہور سندھ کی طرف بھاگ کر چلا آیا تھا اور عبداللہ بن معاویہ ہرات پہنچ کر مالک بن ہیثم خزاعی والی ہرات کے ہاتھ سے ابومسلم کے حکم کے موافق قتل ہوئے تھے) سفاح نے اپنے افسر پولیس موسیٰ بن کعب کو سندھ کی طرف روانہ کیا اور اس کی جگہ مسیب بن زہیر کو مقرر کیا۔ موسیٰ اور منصور سے سرحد ہند پر مقابلہ ہوا۔ منصور کے ہمراہ بارہ ہزار فوج تھی مگر موسیٰ سے شکست کھا کر بھاگا اور ریگستان میں شدت تشنگی سے مر گیا۔ منصور کے گورنر نے جو سندھ میں تھا، یہ سن کر مع اہل و عیال اور اموال بلاد خرز کی طرف کوچ کیا۔ اسی سال یعنی ذوالحجہ سنہ ۱۳۴ھ میں سفاح مقام انبار میں آیا اور اسی مقام کو دارالخلافہ بنایا۔