کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 22
حکومت سپرد کرنے سے انکار کیا، پھر یہ اقرار لے کر کہ کبھی منبر پر خطبہ نہ دے گا اور جہاد کے سوا کبھی تلوار نہ اٹھائے گا، اس کو فارس کی حکومت سپرد کر دی مگر حقیقتاً خود ہی حاکم رہا۔ جب محمد بن اشعث فوت ہو گیا تو سفاح نے اپنے چچا اسماعیل بن علی کو فارس کی حکومت پر بھیجا اور محمد بن صول کو موصل کی حکومت پر بھیجا۔ اہل موصل نے محمد بن صول کو نکال دیا۔ یہ لوگ بنو عباس سے منحرف تھے۔ سفاح نے ناراض ہو کر اپنے بھائی یحییٰ بن محمد بن علی کو بارہ ہزار کی جمعیت کے ساتھ روانہ کیا۔ یحییٰ بن محمد نے موصل پہنچ کر قصر امارت میں قیام کیا اور اہل موصل کے بارہ سربرآوردہ آدمیوں کو دھوکے سے بلا کر قتل کر دیا۔ اہل موصل میں اس سے سخت اشتعال پیدا ہوا اور وہ جنگ کرنے پر تیار ہو گئے۔ یحییٰ نے یہ حالت دیکھ کر منادی کرا دی کہ جو شخص جامع مسجد میں چلا آئے گا، اس کو امان دی جائے گی۔ یہ سن کر لوگ جامع مسجد کی طرف دوڑ پڑے۔ جامع مسجد کے دروازوں پر یحییٰ نے اپنے آدمیوں کو کھڑا کر رکھا تھا، جو جامع مسجد کے اندر جاتا تھا، قتل کر دیا جاتا تھا۔ اس طرح گیارہ ہزار آدمی قتل کیے گئے، پھر شہر میں قتل عام کیا گیا۔ رات ہوئی تو یحییٰ کے کان میں ان عورتوں کے رونے کی آواز آئی جن کے شوہر، باپ، بھائی اور بیٹے ظلماً قتل کر دیے گئے تھے۔ صبح ہوتے ہی یحییٰ نے حکم دیا کہ عورتوں اور بچوں کو بھی قتل کر دیا جائے۔ تین روز تک فوج کو اہل شہر کا خون مباح کر دیا گیا۔ اس حکم کو سنتے ہی شہر میں بڑی شدت سے قتل عام جاری ہو گیا۔ یحییٰ کے لشکر میں چار ہزار زنگی بھی تھے۔ زنگیوں نے عورتوں کی عصمت دری میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا۔ ہزارہا عورتوں کو پکڑ پکڑ کر لے گئے۔ چوتھے روز یحییٰ گھوڑے پر سوار ہو کر شہر کی سیر کے لیے نکلا تو ایک عورت نے ہمت کر کے یحییٰ کے گھوڑے کی باگ پکڑ لی اور کہا کہ کیا تم بنو ہاشم نہیں ہو؟ کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے لڑکے نہیں ہو؟ کیا تم کو یہ خبر نہیں کہ مومنات و مسلمات سے زنگیوں نے جبراً نکاح کر لیا ہے؟ یحییٰ نے اس کا کچھ جواب نہ دیا اور چلا گیا۔ اگلے دن زنگیوں کو تنخواہ تقسیم کرنے کے بہانے سے بلایا۔ جب تمام زنگی جمع ہو گئے تو سب کو قتل کرنے کا حکم دے دیا۔ سفاح کو جب ان حالات کی اطلاع ہوئی تو اس نے اسماعیل بن علی کو موصل بھیج دیا اور یحییٰ کو فارس کی حکومت پر تبدیل کر دیا۔ ۱۳۳ھ میں قیصر روم نے لمطیہ اور قالیقلا مسلمانوں سے بہ زور شمشیر فتح کر لیے۔ اسی سنہ میں یزید بن عبیداللہ بن عبدالمدان نے مدینہ سے ابراہین بن حبان سلمی کو یمامہ کی طرف فوج دے کر روانہ کیا۔ وہاں مثنیٰ بن زید بن عمر بن ہبیرہ اپنے باپ کے زمانے سے حاکم تھے۔ اس نے ابراہیم کا مقابلہ کیا