کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ) - صفحہ 21
کتاب: تاریخ اسلام جلد دوم (اکبر شاہ)
مصنف: اکبر شاہ خاں نجیب آبادی
پبلیشر: دار الکتب السلفیہ
ترجمہ:
پہلا باب:خلافت عباسیہ
ابوالعباس عبداللہ سفاح:
ابوالعباس عبداللہ سفاح بن محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب بن ہاشم سنہ ۱۰۴ھ میں بمقام حمیمہ علاقہ بلقاء میں پیدا ہوا۔ وہیں پرورش پائی۔ اپنے بھائی ابراہیم امام کا جانشین ہوا۔ اپنے بھائی منصور سے عمر میں چھوٹا تھا۔ ابن جریر طبری رحمہ اللہ کا قول ہے کہ جس روز سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ تمہاری اولاد میں خلافت آئے گی، اسی وقت سے اولاد عباس خلافت کی امیدوار چلی آتی تھی۔[1]عبداللہ سفاح خون ریزی، سخاوت، حاضر جوابی، تیز فہمی میں ممتاز تھا۔ سفاح کے عمال بھی خون ریزی میں مشاق تھے۔ سفاح نے اپنے چچا داؤد کو پہلے کوفہ کی حکومت پر مامور کیا، پھر اس کو حجاز، یمن اور یمامہ کی امارت پر مامور کیا اور کوفہ پر اپنے بھتیجے عیسیٰ بن موسیٰ بن محمد کو مقرر کیا۔
جب سنہ ۱۳۳ھ میں داؤد کا انتقال ہو گیا تو سفاح نے اپنے ماموں یزید بن عبیداللہ بن عبدالمدان حارثی کو حجاز و یمامہ کی اور محمد بن یزید بن عبداللہ بن عبدالمدان کو یمن کی گورنری پر مامور کیا۔ سنہ ۱۳۲ھ میں سفیان بن عیینہ بلبی کو بصرہ کا عامل بنایا گیا تھا۔ سنہ ۱۳۳ھ میں اس کو معزول کر کے اس کی جگہ اپنے چچا سلیمان بن علی کو سند حکومت عطا کی اور بحرین و عمان بھی اسی کی حکومت میں شامل کر دیے۔ سنہ ۱۳۲ھ میں سفاح کا چچا اسماعیل بن علی اہواز کا، دوسرا چچا عبداللہ بن علی شام کا، ابو عون عبدالملک بن یزید مصر کا، ابو مسلم خراسانی خراسان اور جبال کا گورنر اور خالد بن برمک دیوان الخراج یعنی محکمہ مال گزاری کا افسر تھا۔ سنہ ۱۳۳ھ میں ابو مسلم نے اپنی طرف سے محمد بن اشعث کو فارس کا گورنر مقرر کر کے روانہ کیا۔ اسی زمانہ میں سفاح نے اپنے چچا عیسیٰ بن علی کو فارس کی سند گورنری دے کر بھیجا۔
محمد بن اشعث پہلے پہنچ چکا تھا۔ جب عیسیٰ بن علی پہنچا تو محمد بن اشعث نے اول اس کو فارس کی
[1] یہ بنو عباس کے ہم خیال لوگوں کی گھڑی ہوئی روایت لگتی ہے، واللہ اعلم۔جبکہ صحیح بخاری، کتاب المغازی، حدیث ۴۴۴۷ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت میں عباس رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ مجھے تو ایسے آثار نظر آ رہے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس مرض سے صحت یاب نہ ہو سکیں گے۔ آؤ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چل کر پوچھتے ہیں کہ آپ کے بعد خلافت کسے ملے گی؟ … لیکن علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! اگر ہم نے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرما دیا تو لوگ ہمیں ہمیشہ کے لیے اس سے محروم کر دیں گے۔ میں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق ہرگز کچھ نہیں پوچھوں گا۔